Pages

Sunday, April 22, 2012

عمر کا فدک کی سند کو ٹکڑے کرنا

اہل سنت کے عالم حلبی نے سیرہ میں لکھا ہے کہ
سبط ابن جوزی رحمہ اللہ کے کلام میں ہے کہ ابوبکر نے بی بی فاطمہ [سلام اللہ علیہا ]کے نام پر فدک لکھ کر دے دیا لیکن جب عمر ابوبکر کے پاس آئے تو ابوبکر سے کہا یہ  کس چیز کی سند ہے ؟ ابو بکر نے کہا یہ سند ہے جسے میں نے لکھا ہے کہ فاطمہ [س] اپنے والد{صلی اللہ علیہ و آلہ} سے میراث پائے گی۔ عمر نے کہا : پھر کس مال سے مسلمین پر خرچ کرو گے؟ اور تم دیکھ رہے ہو کہ تمام کے تمام عرب تم سے جنگ پر آمادہ و تیار ہیں پھر عمر نے سند لے لی اور اسے ٹکڑے ٹکڑے کردیا ۔
متن
وفى كلام سبط ابن الجوزى رحمه الله أنه رضي الله تعالى عنه كتب لها بفدك ودخل عليه عمررضى الله تعالى عنه فقال ما هذا فقال كتاب كتبته فاطمه بميراثها من ابيها فقال مماذا تنفق على المسلمين وقد حار بتك العرب كما ترى ثم اخذ عمر الكتاب فشقه
آن لائن کتاب


نکات
اول : حلبی کا ابن جوزی کے لئے رحمہ اللہ کے الفاظ استعمال کرنا انکے بزرگ سنی ہونے پر دلالت کرتا ہے اس لئے نواصب کبھی کسی رافضی کے لئے ایسے الفاظ استعمال نہیں کرتے ہیں۔
دوم : ابوبکر اپنے ارادہ میں استقلال نہیں رکھتے تھے بلکہ انھیں عمر چلایا کرتے تھے اسی لئے شاید روایت اہل سنت میں ہے عمر تم سے شیطان ڈرتا ہے ؟
سوم : جناب سیدہ [ع] کو فدک سے محروم کرنے کی علت فدک کا قیمتی ہونا ہے ناکہ جھوٹی حدیث جس کی طرف عمر اشارہ کر رہے ہیں کہ پھر کس مال سے مسلمین پر خرچ کرو گے

دوم :

ابن ابی الحدید معتزلی شرح میں لکھتے ہیں:
"" فاطمہ علیہا السلام ابو بکر کے پاس آکر کہتی ہیں کہ میرے والد نے مجھے فدک عطا کر دیا تھا علی [ع] اور ام ایمن اس پر گواہ ہیں
ابوبکر نے کہا میں نے آپ کو اپنے والد کی طرف ہمیشہ حق کی نسبت دیتے ہوئے دیکھا ہے ۔ میں نے فدک آپ کو دے دیا اور ایک صحیفہ منگوایا اور فدک جناب سیدہ [ع] کے لئے لکھ کر دے دیا راستہ میں عمر نظر آئے تو خلاصہ تمام قصہ بیان ہوا ۔۔عمر نے سیدہ [س] سے نوشتہ لے لیا اور ابوبکر کے پاس لے آئے اور کہا کیا تم نے بنت رسول [ص] کو فدک لکھ کر دے دیا؟ ابو بکر نے کہا جی ہاں عمر نے کہا علی [ع] اپنے طرف معاملے کو کھینچ رہے ہیں {معاذ اللہ پاڑٹی بازی کر رہے ہیں}اور ام ایمن ایک عورت ہے ۔ اسکے بعد عمر نے نوشتہ پر تھوک کر تحریر مٹا دی اور پھر اسے پھاڑ دیا
متن
روى إبراهيم بن السعيد الثقفى عن ابراهيم بن ميمون قال : حدثنا عيسى بن عبد الله بن محمد بن على بن أبى طالب عليه السلام عن أبيه عن جده عن على عليه السلام
قال : جاءت فاطمة عليه السلام إلى أبى بكر وقالت : إن أبى أعطاني فدك وعلى وأم أيمن يشهدان فقال : ما كنت لتقولي على أبيك إلا الحق قد أعطيتكها ودعا بصحيفة من أدم فكتب لها فيها فخرجت فلقيت عمر فقال : من أين جئت يا فاطمة ؟ قالت : جئت من عند أبى بكر أخبرته أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أعطاني فدك وأن عليا وأم أيمن يشهدان لى بذلك فأعطانيها وكتب لى بها .
فأخذ عمر منها الكتاب ثم رجع إلى أبى بكر فقال : أعطيت فاطمة فدك وكتبت بها لها ؟ قال : نعم فقال : إن عليا يجر إلى نفسه وأم أيمن أمرأة .
وبصق في الكتاب فمحاه وخرقه .
وقد روى هذا المعنى من طرق مختلفة على وجوه مختلفة
شرح نهج البلاغة ج 16 ص274
المؤلف : عبد الحميد بن هبة الله بن محمد بن الحسين بن أبي الحديد، أبو حامد، عز الدين (المتوفى : 656هـ)
المحقق : محمد أبو الفضل ابراهيم
الناشر : دار احياء الكتب العربية عيسى البابي الحلبي
اسی صفحہ پر یہ الفاظ بھی ہے
قد روى أن أبا بكر لما شهد أمير المؤمنين عليه السلام كتب بتسليمفدك إليها فأعترض عمر قضيته وخرق ما كتبه .
آن لائن کتاب

-------------------------------------------

عمر کا جناب امیر المومنین علی جو میزان حق و باطل ہیں ، کے لئے یہ جملہ[إن عليا يجر إلى نفس] استعمال کرنا انتہائی قبیح ہے
جبکہ امام علی علیہ السلام کا تقوی اور زھد کسی سے پوشیدہ نہیں تھا بلکہ بقول اہل سنتعمر ابو بکر سے زاہد ترین انسان تھے جیسا کہ ابن تیمیہ کا اعتراف ہے
اگر کہا جائے کہ شوہر تو اپنی زوجہ کا ہی ساتھ دیگا ؟
جواب: یہ ہے کہ اگر یہی بات ہوتی تو کسی بھی میاں بیوی کی گواہی قابل قبول نہیں ہوتی جبکہ ہم اہل سنت کی فقہ میں دیکھتے ہیں تو وہاں ملتا ہے کہ میاں بیوی کی ایک دوسرے کے حق میں گواہی دینا صحیح ہے جیسا کہ نووی اہل سنت کے بزرگ عالم نے اپنی کتاب میں لکھا ہے
: تقبل شهادة أحد الزوجين للآخر على الأظهر وقيل قطعا ۔۔۔
میاں بیوی کی ایک دوسرے کے حق میں شہادت دینا قابل قبول ہے


No comments:

Post a Comment

براہ مہربانی شائستہ زبان کا استعمال کریں۔ تقریبا ہر موضوع پر 'گمنام' لوگوں کے بہت سے تبصرے موجود ہیں. اس لئےتاریخ 20-3-2015 سے ہم گمنام کمینٹنگ کو بند کر رہے ہیں. اس تاریخ سے درست ای میل اکاؤنٹس کے ضریعے آپ تبصرہ کر سکتے ہیں.جن تبصروں میں لنکس ہونگے انہیں فوراً ہٹا دیا جائے گا. اس لئے آپنے تبصروں میں لنکس شامل نہ کریں.
Please use Polite Language.
As there are many comments from 'anonymous' people on every subject. So from 20-3-2015 we are disabling 'Anonymous Commenting' option. From this date only users with valid E-mail accounts can comment. All the comments with LINKs will be removed. So please don't add links to your comments.