..................................................................................................
اس بناء پر سوال ہے کہ
کیا َََرافضی ہونا راوی کو وثاقت سے گرا دیتا ہے ؟
کس
عقلمند نے کہا ہے کسی کو رافضی ہونے کی بناء پر اس کی روایت کو رد کردو
اور اسے باطل اعلان کرو ؟ اگر اس طرح ہونے لگا تو اہل سنت کو اپنی متعدد
روایت سے جو صحاح کی روایت ہیں باطل کی مہر لگانی ہوگی اس لئے صحاح ستہ کے
لکھنے والوں نے بہت سی روایت رافضی افراد سے نقل کی ہے جس میں سے بعض کی
طرف اشارہ کرتے ہیں
1. عبيد الله بن موسي:
ذهبى لکھتے ہیں:
قال ابن مندة كان أحمد بن حنبل يدل الناس على عبيد الله وكان معروفا بالرفض لم يدع أحدا اسمه معاوية يدخل داره.
ابن
منده کہتے ہیں کہ : احمد بن حنبل لوگوں کو انکی طرف رجوع کرنے کا کہتے تھے
، رافضی ہونے میں مشہور تھے اپنے گھر میں ایسے کسی بھی شخص کو آنے نہیں
دیتے تھے جس کا نام معاویہ ہو ۔
الذهبي،
شمس الدين محمد بن أحمد بن عثمان، (متوفاي748هـ)، سير أعلام النبلاء، ج 9،
ص 556، تحقيق: شعيب الأرناؤوط، محمد نعيم العرقسوسي، ناشر: مؤسسة الرسالة -
بيروت، الطبعة: التاسعة، 1413هـ.
آگے لکھتے ہیں
وحديثه في الكتب الستة.
انکی روایات صحاح ستہ میں موجود ہیں.
مزى نے تهذيب الکمال میں لکھا ہے کہ : تمام صحاح ستہ میں انکی روایت موجود ہے .
عُبَيد الله بن موسى بن أَبي المختار، واسمه باذام العبيسي، مولاهم أبو محمد الكوفي.
رَوَى عَن: إبراهيم بن إِسماعيل بن مجمع (ق)، وأسامة بن زيد الليثي (م)، واسرائيل بن يونس (خ م ت س)، وإسماعيل بن أَبي خالد (خ)....
المزي،
يوسف بن الزكي عبدالرحمن أبو الحجاج (متوفاي742هـ)، تهذيب الكمال، ج 19، ص
164، تحقيق د. بشار عواد معروف، ناشر: مؤسسة الرسالة - بيروت، الطبعة:
الأولى، 1400هـ – 1980م.
حرف
علامت جو عبارت میں یہ علامتی نشان ہے "خ" سے مراد بخاری ہے "م" سے مسلم
"ق" سے ابن ماجہ قزوینی "ت" سے ترمذی اور "س "سے نسائی مراد ہیں
2. جعفر بن سليمان الضبعي:
اهل سنت کے علماء نے انھیں رافضی اور شیعیان غالی میں شمار کیا ہے خطیب بغدادی نے یزید بن رزیع سے نقل کیا ہے :
فان جعفر بن سليمان رافضي.
البغدادي،
أحمد بن علي أبو بكر الخطيب (متوفاي463هـ)، تاريخ بغداد، ج 5، ص 164، ذيل
ترجمه أحمد بن المقدام بن سليمان، رقم 2925، ناشر: دار الكتب العلمية -
بيروت.
مزى نے لکھا : بخارى نے کتاب الأدب المفرد اور صحاح ستہ کے مولفین نے اس سے روایت نقل کی ہے:
روى له البخاري في "الأدب"والباقون.
المزي،
يوسف بن الزكي عبدالرحمن أبو الحجاج (متوفاي742هـ)، تهذيب الكمال، ج 5، ص
50، تحقيق د. بشار عواد معروف، ناشر: مؤسسة الرسالة - بيروت، الطبعة:
الأولى، 1400هـ – 1980م.
3. عبد الملك بن أعين الكوفي:
انکی بھی روایات صحاح ستہ میں ہے مزی نے سفیان کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ یہ رافضی ہیں:
عن سفيان: حدثنا عبد الملك بن أعين شيعي كان عندنا رافضي صاحب رأي.
آگے لکھتے ہیں:
حَدَّثَنَا سفيان، قال: هم ثلاثة إخوة: عبدالملك بن أعين، وزرارة بن أعين، وحمران بن أعين، روافض كلهم، أخبثهم قولا: عبدالملك
المزي،
يوسف بن الزكي عبدالرحمن أبو الحجاج (متوفاي742هـ)، تهذيب الكمال، ج 18، ص
283، تحقيق د. بشار عواد معروف، ناشر: مؤسسة الرسالة - بيروت، الطبعة:
الأولى، 1400هـ – 1980م.
صحاح
ستہ میں کافی ایسے راوی ہیں جو رافضیت سے متھم ہوئے ہیں اور انکی تعداد
اتنی زیادہ ہے اہلسنت کے علماء کو یہ کہنے پر مجبور کردیا کہ اگر ہم راوی
کو اس کے رافضی ہونے کی وجہ سے رد کردیں تو اہلسنت کی کتابیں برباد
ہوجائینگی جیسا کہ خطیب بغدادی لکھتے ہیں
قال علي بن المديني: « لو تركت أهل البصرة لحال القدر، ولو تركت أهل الكوفة لذلك الرأي، يعني التشيع، خربت الكتب »
اگر
ہم اہل بصرہ کو مذھب قدری ہونے کی وجہ سے چھوڑ دیں اور کوفیوں کو انکی
رائےیعنی شیعہ ہونے کی وجہ سے چھوڑ دیں تو ہمارے کتابیں برباد ہوجائیں گی
خطیب ، علي بن مدينى کے جملے کی تشریح میں کہتے ہیں :
قوله: خربت الكتب، يعني لذهب الحديث.
كتاب نابود و خراب ہونے سے مراد احادیث ختم ہوجائیں گی ۔
البغدادي،
أحمد بن علي أبو بكر الخطيب (متوفاي463هـ) الكفاية في علم الرواية، ج 1، ص
129، تحقيق: أبو عبدالله السورقي، إبراهيم حمدي المدني، ناشر: المكتبة
العلمية - المدينة المنورة.
دوسری جگہ لکھتے ہیں:
وسئل
عن الفضل بن محمد الشعراني، فقال: صدوق في الرواية إلا أنه كان من الغالين
في التشيع، قيل له: فقد حدثت عنه في الصحيح، فقال: لأن كتاب أستاذي ملآن
من حديث الشيعة يعني مسلم بن الحجاج ».
اس
سےفضل بن محمد شعرانی کے بارے میں سوال ہوا ۔ انھوں نے کہا: فضل روایت میں
صدوق ہیں لیکن وہ تشیع میں افراط کرتے تھے ان سے کہا گیا آپ نے فضل سے
صحیح میں روایت نقل کی ہے ۔ انھوں نے کہا میرے استاد کی کتاب شیعہ افراد سے
بھری ہوئی ہے یعنی صحیح مسلم
البغدادي،
أحمد بن علي أبو بكر الخطيب (متوفاي463هـ) الكفاية في علم الرواية، ج 1،
ص131، تحقيق: أبو عبدالله السورقي، إبراهيم حمدي المدني، ناشر: المكتبة
العلمية - المدينة المنورة
...........................................................
Categories:
Urdu - اردو
0 comments:
Post a Comment
براہ مہربانی شائستہ زبان کا استعمال کریں۔ تقریبا ہر موضوع پر 'گمنام' لوگوں کے بہت سے تبصرے موجود ہیں. اس لئےتاریخ 20-3-2015 سے ہم گمنام کمینٹنگ کو بند کر رہے ہیں. اس تاریخ سے درست ای میل اکاؤنٹس کے ضریعے آپ تبصرہ کر سکتے ہیں.جن تبصروں میں لنکس ہونگے انہیں فوراً ہٹا دیا جائے گا. اس لئے آپنے تبصروں میں لنکس شامل نہ کریں.
Please use Polite Language.
As there are many comments from 'anonymous' people on every subject. So from 20-3-2015 we are disabling 'Anonymous Commenting' option. From this date only users with valid E-mail accounts can comment. All the comments with LINKs will be removed. So please don't add links to your comments.