مَسْأَلَةٌ نِكَاحُ الْمُتْعَةِ
نکاح متعہ کا مسئلہ
اور اس کے صفحہ ۱۲۸ پر فرماتے ہیں کہ
نبی
پاک کے بعد متعہ کا حلال سلف کی ایک جماعت میں ثابت ہے، صحابہ میں سے جو
لوگ اس میں شامل ہیں، ان میں اسما بنت ابو بکر، جابر بن عبداللہ، ابن
مسعود۔۔۔۔۔۔شامل ہیں
عربی متن یوں ہے
وَقَدْ
ثَبَتَ عَلَى تَحْلِيلِهَا بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ
عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - جَمَاعَةٌ مِنْ السَّلَفِ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ -
مِنْهُمْ مِنْ الصَّحَابَةِ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ - أَسْمَاءُ بِنْتُ
أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ، وَجَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَابْنُ
مَسْعُودٍ.
وَابْنُ
عَبَّاسٍ، وَمُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ، وَعَمْرُو بْنُ حُرَيْثٍ،
وَأَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، وَسَلَمَةُ، وَمَعْبَدٌ ابْنَا أُمَيَّةَ
بْنِ خَلَفٍ
اس میں آتا ہے کہ
مسلم
قری نے کہا کہ ہم اسما بنت ابو بکر سے ملے اور ان سے عورتوں سے متعہ کے
بارے میں پوچھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ نبی پاک کے زمانے میں کرتے تھے
عربی متن یوں ہے
أخبرنا
محمود بن غيلان المروزي قال ثنا أبو داود قال ثنا شعبة عن مسلم القري قال :
دخلنا على أسماء ابنة أبي بكر فسألناها عن متعة النساء فقالت فعلناها على
عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم
اس روایت کے پہلے راوی، محمود بن غیلان المروزی بخاری و مسلم کے راوی ہیں۔ ان کو ابن حجر نے ثقہ کہا ہے
دوسری راوی ابو داود طیالسی ہیں، جن کی کتاب مسند ابو داود طیالسی کے جلد ۳، صفحہ
۲۰۸؛ پر یہ
روایت درج ہے۔ یہ بخاری کے سوا، باقی صحاح ستہ کے راوی ہیں بشمول مسلم کے۔
ابن حجر نے ان کو ثقہ کہا تاہم بتلایا کہ ان سے غلطیاں ہوتی تھیں
تیسرے راوی
شعبہ بن حجاج ہیں۔ یہ صحاح ستہ کے راوی ہیں۔ اور ابن حجر نے ان کو ثقہ کہا
ہے۔ بقول سفیان ثوری، یہ امیر المومنین ہیں حدیث کی دنیا کے
آخری راوی، مسلم قری ہیں۔ یہ مسلم کے راوی ہیں۔ اور ابن حجر نے ان کو بھی ثقہ کہا ہے
دلچسپ بات یہ ہے کہ ابن حزم نے بھی باب کا نام نکاح متعہ رکھا، اور طحاوی نے بھی
خیر روایت کی طرف آتے ہیں
سعید
بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن زبیر کا خطبہ سنا کہ جس میں وہ ابن
عباس پر اعتراض کر رہے تھے اور متعہ کے حوالے سے ان کے بیان کے عیب بتا
رہے تھے۔ ابن عباس نے کہا: جا اپنی ماں سے پوچھ اگر سچا ہے۔ پس اس نے پوچھا
تو جواب میں اسما نے کہا کہ ابن عباس سچ کہہ رہے ہیں۔ اس پر ابن عباس نے
کہا کہ اگر میں چاہوں تو قریش میں ان مردوں کے نام بتا سکتا ہوں جو متعہ کے
نتیجے میں پیدا ہوئے
عربی متن یوں ہے
حدثنا
صَالِحُ بن عبد الرحمن قال ثنا سَعِيدُ بن مَنْصُورٍ قال ثنا هِشَامٌ قال
أخبرنا أبو بِشْرٍ عن سَعِيدِ بن جُبَيْرٍ قال سَمِعْت عَبْدَ اللَّهِ بن
الزُّبَيْرِ يَخْطُبُ وهو يُعَرِّضُ بِابْنِ عَبَّاسٍ يَعِيبُ عليه
قَوْلَهُ في الْمُتْعَةِ فقال بن عَبَّاسٍ يَسْأَلُ أُمَّهُ إنْ كان
صَادِقًا فَسَأَلَهَا فقالت صَدَقَ بن عَبَّاسٍ قد كان ذلك فقال بن
عَبَّاسٍ رضي الله عنهما لو شِئْت لَسَمَّيْت رِجَالًا من قُرَيْشٍ
وُلِدُوا فيها
یاد رہے کہ ابن حزم کے قول میں، جو ہم نے شروع میں درج کیا تھا۔ ابن عباس کا نام بھی شامل ہے
پہلے راوی صالح بن عبدالرحمن کو ابن ابی حاتم نے الجرح و التعدیل، ۴/۴۰۸؛ میں سچائی کا مقام (محلہ صدق) قرار دیا
سعید بن منصور کا ذہبی نے حافظ، امام اور ثقہ قرار دیا- یہ صحاح ستہ کے راوی ہیں
اگرچہ تیسرے راوی کا نام، ہشام درج ہے، تاہم کتاب کے محقق نے حاشیہ میں کہا کہ یہ ہشیم بن بشیر ہیں
یہ بھی صحاح
ستہ کے راوی ہیں۔ اور ان کو ذہبی نے امام اور شیخ الاسلام قرار دیا۔ اگرچہ
ان کو مدلس بھی کہا ہے، تاہم اس روایت میں سماع ثابت ہے
ابو بشر کا نام جعفر بن إياس أبو بشر بن أبي وحشية، ہے- صحاح ستہ کے راوی ہیں اور ابن حجر نے ان کو ثقہ قرار دیا
سعید بن جبیر بھی صحاح ستہ کے راوی ہیں۔
گویا کسی بھی راوی پر ایسی کوئی جرح نہیں جو کہ روایت پر اثر انداز ہو۔ تعدیل ہم نے پیش کر دی
گویا ۲
روایت ایک دوسرے کو تقویت دیتی ہیں، اور ابن حزم کے قول کو ثابت کرتی ہیں
کہ اسما بنت ابو بکر متعہ کے حلال ہونے کی قائل تھیں۔