• Misyar Marriage

    is carried out via the normal contractual procedure, with the specificity that the husband and wife give up several rights by their own free will...

  • Taraveeh a Biad'ah

    Nawafil prayers are not allowed with Jama'at except salatul-istisqa' (the salat for praying to Allah to send rain)..

  • Umar attacks Fatima (s.)

    Umar ordered Qunfuz to bring a whip and strike Janabe Zahra (s.a.) with it.

  • The lineage of Umar

    And we summarize the lineage of Omar Bin Al Khattab as follows:

  • Before accepting Islam

    Umar who had not accepted Islam by that time would beat her mercilessly until he was tired. He would then say

Sunday, July 24, 2011

شیعہ حضرات با جماعت تراویح كیوں نہیں پڑھتے؟


اہل سنّت حضرات عام طور پر رات كی خاص نماز تراویح كو رمضان كے مہینے میں جماعت كے ساتھ ادا كرنے كو سنّت خیال كرتے اور مانتے ہیں۔ شیعہ حضرات كو اگرچہ اس طرح كے نوافل كی ترغیب ہے۔ لیكن ان كو باجماعت پڑھنے كا حكم نہیں ہے۔ شیعوں كا یہ عمل رسول اللہ كے احكام اور آپ (ص) كی سنت كے عین مطابق ہے۔ 
كیا شیعہ آئمّہ نے كبھی تراویح پڑھی؟ 
حضرت امام محمد باقر (ع) اور حضرت امام جعفر صادق (ع) سے دریافت كیا گیا كہ كیا نوافل نمازوں كو جماعت كے ساتھ پڑھا جاسكتا ہے رمضان كی راتوں میں۔ دونوں حضرات (ع) نے جواب میں رسول اللہ(ص) كی ایك حدیث كا حوالہ دیا۔آپ(ص) نے فرمایا تھا۔
'بیشك نوافل نمازیں ماہ رمضان كی راتوں میں جماعت كے ساتھ پڑھنا بدعت ہے۔۔۔ اے لوگو! میں رمضان كی نافلہ نمازیں جماعت كے ساتھ نہیں پڑھتا۔۔۔۔ بلا شبہ، ایسی چھوٹی عبادت كا كرنا، جو كہ سنت كے مطابق ہے، اُس بڑی عبادت سے بہتر ہے جو كہ بدعتی ہے (یعنی سنت كے خلاف ہے)
ائمہ اہلبیت كا تراویح كے متعلق یہ نظریہ اتنا عام تھا كہ اہلسنت كے ایك مشہور عالم نے بھی اس كی توثیق كی ہے۔
'آلِ رسول كے مطابق تراویح ایك بدعت ہے۔
سنّی علماء كا تراویح كا گھروں میں پڑھنے كے بارے میں كیا كہنا ہے۔
'علماء اس بات پر تو متفق ہیں كہ یہ ایك نیك عمل ہے، مگر اُن میں اس بات پر اختلاف ہے كہ آیا كہ اسے گھروں میں انفرادی طور پر پڑھا جائے یا پھر مسجد میں باجماعت'۔ النووی (جنہوں نے صحیح مسلم كی شرح لكھی ہے) نے پھر اُن علماء كی ایك فہرست ترتیب دی ہے جو كہ اس دوسرے اور غالب نظریہ كی حمایت كرتے ہیں۔ پھر وہ لكھتے ہیں: 'مالك، ابو یوسف، كچھ شافعی علماء اور دیگر علماء كہتے ہیں كہ یہ بہتر ہے كہ اسے گھروں میں انفرادی طور پر پڑھا جائے
شیعہ حضرات با جماعت تراویح كیوں نہیں پڑھتے؟
اہل سنّت حضرات عام طور پر رات كی خاص نماز تراویح كو رمضان كے مہینے میں جماعت كے ساتھ ادا كرنے كو سنّت خیال كرتے اور مانتے ہیں۔ شیعہ حضرات كو اگرچہ اس طرح كے نوافل كی ترغیب ہے۔ لیكن ان كو باجماعت پڑھنے كا حكم نہیں ہے۔ شیعوں كا یہ عمل رسول اللہ كے احكام اور آپ (ص) كی سنت كے عین مطابق ہے۔
كیا شیعہ آئمّہ نے كبھی تراویح پڑھی؟
حضرت امام محمد باقر (ع) اور حضرت امام جعفر صادق (ع) سے دریافت كیا گیا كہ كیا نوافل نمازوں كو جماعت كے ساتھ پڑھا جاسكتا ہے رمضان كی راتوں میں۔ دونوں حضرات (ع) نے جواب میں رسول اللہ(ص) كی ایك حدیث كا حوالہ دیا۔آپ(ص) نے فرمایا تھا۔
'بیشك نوافل نمازیں ماہ رمضان كی راتوں میں جماعت كے ساتھ پڑھنا بدعت ہے۔۔۔ اے لوگو! میں رمضان كی نافلہ نمازیں جماعت كے ساتھ نہیں پڑھتا۔۔۔۔ بلا شبہ، ایسی چھوٹی عبادت كا كرنا، جو كہ سنت كے مطابق ہے، اُس بڑی عبادت سے بہتر ہے جو كہ بدعتی ہے (یعنی سنت كے خلاف ہے)۔' 1
ائمہ اہلبیت كا تراویح كے متعلق یہ نظریہ اتنا عام تھا كہ اہلسنت كے ایك مشہور عالم نے بھی اس كی توثیق كی ہے۔
'آلِ رسول كے مطابق تراویح ایك بدعت ہے۔' 2
سنّی علماء كا تراویح كا گھروں میں پڑھنے كے بارے میں كیا كہنا ہے۔
'علماء اس بات پر تو متفق ہیں كہ یہ ایك نیك عمل ہے، مگر اُن میں اس بات پر اختلاف ہے كہ آیا كہ اسے گھروں میں انفرادی طور پر پڑھا جائے یا پھر مسجد میں باجماعت'۔ النووی (جنہوں نے صحیح مسلم كی شرح لكھی ہے) نے پھر اُن علماء كی ایك فہرست ترتیب دی ہے جو كہ اس دوسرے اور غالب نظریہ كی حمایت كرتے ہیں۔ پھر وہ لكھتے ہیں: 'مالك، ابو یوسف، كچھ شافعی علماء اور دیگر علماء كہتے ہیں كہ یہ بہتر ہے كہ اسے گھروں میں انفرادی طور پر پڑھا جائے۔' 3
حاصل كلام:
شیعہ حضرات رات كی نماز جسے تہجّد یا قیام اللیل یا صلوة اللیل (نماز شب) كہا جاتا ہے، اسے سارے سال رات كے آخری حصے میں پڑھتے ہیں، خاص طور پر ماہِ رمضان میں۔ ان كے ہاں ماہِ رمضان میں تہجد كے علاوہ بھی نفل نمازیں ادا كرنے كی رغبت دی جاتی ہے۔ تاہم، یہ اپنی نفل نمازیں گھروں میں ادا كرتے ہیں (اور اگر مسجد میں بھی پڑھنی پڑے تو كبھی باجماعت نہیں ادا كرتے)۔ اور ایسا كر كے یہ صحیح معنوں میں قران اور سنت كی پیروی كرتے ہیں۔
صحیح اسلام كو جاننے كے لئے تشریف لائیے:
عمر وہ پہلے شخص ہیں جنہوں نے ماہ رمضان كی شب میں تراویح شروع كی۔ انھوں نے لوگوں كو اس كے لئے اكٹھا كیا اور مختلف مقامات پر اس كے پڑھنے كا حكم جاری كیا۔ اور یہ سلسلہ ماہ رمضان ١٤ ہجری میں شروع ہوا۔ اور انھوں نے تراویح میں عورتوں اور مردوں كی امامت كے لیے قراء (حافظِ قران) مقرر كیے۔' 4
نفل نماز: مسجدوں میں باجماعت یا گھروں میں فرادہ ؟
رسول اللہ (ص)نے تاكید كی تھی اور فرمایا تھا كہ نفل نمازوں كا اپنے اپنے گھروں میں پڑھنا اس بات سے بہ نسبت بہتر ہے كہ مسجد میں ادا كی جائیں۔ یہ صاحب خانہ اور گھر پر بركتیں نازل ہونے كا سبب بنتی ہیں۔ اور بچوں كی اسلامی تربیت اور ترغیب میں كافی مدد گار ثابت ہوتی ہیں۔
رسول خدا (ص)نے ارشاد فرمایا۔'اے لوگو! اپنی نمازیں اور عبادات اپنے اپنے گھروں میں ادا كرو كیونكہ بہترین عبادت وہ ہے جو انسان اپنے گھر میں بجالاتا ہے۔ سوائے (باجماعت) فرض نمازوں كے۔' 5
ایك دفعہ عبداللہ ابن مسعود نے رسول خدا سے دریافت كیا كہ بہتر كیا ہے گھر میں كرنے والی عبادت یا مسجد میں؟ آپ نے فرمایا:'كیا تم نہیں دیكھتے كہ میرا گھر مسجد سے كتنا نزدیك ہے؟ لیكن پھر بھی اپنے گھر عبادت كرنا مجھے زیادہ محبوب ہے بہ نسبت مسجد كے، سوائے فرض نمازوں كے۔' 6
زید بن ثابت راوی ہیں كہ رسول اللہ(ص) نے ایك چھوٹا سا كمرہ كھجور كے پتّوں كا بنایا تھا۔ (ایك شب) آپ اپنے گھر سے نكلے اور اس جگہ نماز ادا كرنے لگے۔ كچھ دوسرے لوگ آئے اور آپ(ص) كے پیچھے كھڑے ہو گئے۔ دوسری شب پھر لوگ نماز میں شریك ہونے كے لئے آپ كے پاس آئے۔ لیكن آپ نے تاخیر كی اور نہیں آئے۔ چنانچہ ان لوگوں نے اپنی اپنی آوازیں بلند كی اور دروازے پر چھوٹی چھوٹی كنكریاں پھینكنے لگے۔ آپ غصے كی حالت میں باہر تشریف لائے اور اُن لوگوں كو تنبیہ كی كہ تم لوگ اپنے اسی فعل پر اصرار كررہے ہو۔ مجھے ڈر ہے كہ كہیں یہ تم لوگوں پر فرض نہ ہوجائے۔ اس لئے تم لوگ یہ نماز اپنے اپنے گھروں میں ادا كیا كرو، اس لئے كہ آدمی كی بہترین نماز وہ ہے جو كہ وہ گھر میں بجالائے، سوائے فرض (باجماعت) نمازوں كے۔ 7
برادرانِ اہل سنّت ماہِ رمضان میں بعد از نمازِ عشاء باجماعت نمازِ تراویح پڑھتے ہیں۔ وہ نماز میں كھڑے ہوتے ہیں اور قرآن مجید كی تلاوت سنتے ہیں۔ اللہ ان كے پرُ خلوص ارادے اورعمل كا ثواب عطا فرمائے۔
لیكن قرآن حكیم نے اور نہ ہی رسول كریم(ص) نے رمضان كی راتوں كی اس عبادت كو با جماعت پڑھنے كا حكم دیا اور نہ ہی ذكر كیا۔ یہ مسلمانوں نے بعد میں خود اختیار كیا۔
لفظ تراویح جمع ہے لفظ ترویحہ كی جس كے معنی ہیں ہر چار ركعات نماز كے درمیان ایك چھوٹا سا آرام كا وقفہ كرنا۔ بعد میں رمضان كی ان باجماعت نمازوں كو تراویح كہا جانے لگا۔
تراویح كی باجماعت نماز كی ابتداء كہاں سے ہوئی۔
در اصل یہ مانی ہوئی حقیقت ہے كہ رمضان كی راتوں كی یہ باجماعت نماز كے شروع كرنے كا سہرا خلیفہٴ دوم عمر بن الخطاب كے سر جاتا ہے یہ ان ہی كے حكم سے ہوا ہے۔
ابو ہریرہ نے كہا كہ رسول خدا نے فرمایا كہ: 'جو بھی رمضان كے مہینے میں خلوص دل اور پختہ ایمان سے اللہ سے ثواب كی امید لئے نماز پڑھتا ہے۔ تو اس كے پچھلے سارے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔'ابن شہاب (جو اس حدیث كے راوی ہیں) كہتے ہیں كہ: 'جب اللہ كے رسول كا انتقال ہوا تو لوگ اس نفل نماز كو فرادہ (انفرادی طور پر) پڑھتے رہے۔ جماعت كے ساتھ نہیں۔ اور خلیفہ اول كے دور تك ایسا ہی رہا، حتی كہ عمر خلیفہ دوم كے ابتدائی دور خلافت میں بھی۔عبدالرحمن بن عبدالقاری نے بتایا كہ میں عمر بن الخطاب كی مفارقت میں ماہ رمضان كی ایك شب مسجد گیا اور دیكھا كہ لوگ مختلف گروہوں میں نماز پڑھ رہے ہیں۔ كچھ لوگ تنہا پڑھ رہے ہیں اور كچھ لوگ چھوٹی چھوٹی جماعتوں میں۔ عمر نے كہا میرے خیال میں ان لوگوں كو یكجا كركے ایك قاری كے پیچھے كھڑا كر دینا چاہیے۔ لہٰذا انھوں نے طے كیا كہ انہیں اُبی ابن كعب كی امامت میں باجماعت كھڑا كر دیا جائے۔ پھر ایك رات دوبارہ ان كی معیت میں مسجد گیا تو دیكھا كہ لوگ ایك امام كے پیچھے یہی نماز پڑھ رہے ہیں۔ اس پر عمر نے كہا كہ یہ ایك بدعت حسنہ ہے (مذہب میں تبدیلی)۔ لیكن وہ نماز جو یہ نہیں پڑھتے اور اُس وقت سوئے رہتے ہیں، وہ اس نماز سے بہتر ہے جو یہ ادا كر رہے ہیں۔ ان كا مطلب تھا وہ نماز جو شب كے آخری حصّے میں پڑھی جاتی ہے (یعنی تہجد كی نماز)۔' 8
'اس كو بدعت اس لئے كہا گیا كہ رسول اللہ اس طرح كی نوافل با جماعت نہیں پڑھتے اور نہ ہی یہ پہلے خلیفہ ابو بكر كے زمانے میں اورنہ ہی رات كے ابتدائی حصّوں میں اور نہ ہی اتنی ركعتوں میں۔' 9
حواشی
1. الحر العاملی، وسائل الشیعہ، جلد ۸، صفحہ ۴۵
2. الشوكانی - نیل الاوطار، جلد ۳ ص ٥٠
3. النووی، شرح صحیح مسلم، جلد ٦، صفحہ٢٨٦
4. ابن سعد، كتاب الطبقات، جلد ۳، صفحہ ٢٨١ - السیوطی، تاریخ الخلفاء، صفحہ ١٣٧ - علامہ العینی، عمدة القاری فی شرح البخاری، جلد ۶، صفحہ ١٢٥
5. صحیح بخاری، جلد ۹، كتاب ٩٢ ، نمبر ۳۹۳، نسائی ، سنن، جلد ۳ ص۱۶۱، ص ١٩٨
6. سنن ابن ماجہ، جلد ۱ ص ٤٣٩ ، نمبر ١٣٧٨
7. صحیح البخاری، جلد ۸، كتاب ٧٣ ، نمبر ١٣٤
8. صحیح بخاری ، جلد ۳ ، كتاب ٣٢، نمبر٢٢٧
9. قسطلانی، ارشاد الساری، شرح صحیح البخاری، جلد ٥، صفحہ ۴ - النووی شرح صحیح مسلم، جلد۶ صفحہ ٢٨٧
بشکریہ صادقین سایٹ

Categories:

0 comments:

Post a Comment

براہ مہربانی شائستہ زبان کا استعمال کریں۔ تقریبا ہر موضوع پر 'گمنام' لوگوں کے بہت سے تبصرے موجود ہیں. اس لئےتاریخ 20-3-2015 سے ہم گمنام کمینٹنگ کو بند کر رہے ہیں. اس تاریخ سے درست ای میل اکاؤنٹس کے ضریعے آپ تبصرہ کر سکتے ہیں.جن تبصروں میں لنکس ہونگے انہیں فوراً ہٹا دیا جائے گا. اس لئے آپنے تبصروں میں لنکس شامل نہ کریں.
Please use Polite Language.
As there are many comments from 'anonymous' people on every subject. So from 20-3-2015 we are disabling 'Anonymous Commenting' option. From this date only users with valid E-mail accounts can comment. All the comments with LINKs will be removed. So please don't add links to your comments.

Popular Posts (Last 30 Days)

 
  • Recent Posts

  • Mobile Version

  • Followers