جب بھی سنی شیعوں سے بحث کرتے ہیں یہ ثابت کرنے کے
لیے کہ انکا چند صحابیوں کی ملامت کرنا غلط ہے، تو سب سے پہلے وہ عشرہ مبشرہ
کی حدیث پیش کرتے ہیں یا شاید اشراء مبشرا کی جعل سازی کہنا زیادہ مناسب ہوگا۔ میں
جعل سازی کیوں کہہ رہا ہوں یہ آگے بتایا جائے گا۔
سنی کہتے ہیں کہ کیوں کر رسول(ص) نے چند صحابیوں کو
ان کی زندگی میں جنت کی بشارت کر دی ہے، اس لئے ان کی برائ برائ نہیں رہتی اور ان
کے کسی بھی عمل کی مزمت کرنا کفر ہے۔
حدیث پر انے سے پہلے قران کے پاس جانا زیادہ ضروری
ہے۔
جنت کس کو
ملے گی موت کے بعد معلوم ہوتا ہے، مگر صحابیوں کو ان کی زندگی میں ہی یہ راز بتا
دیا گیا تھا۔
اور تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے حالاںکہ آسمانوں اور زمینوں کا ورثہ اسی کا ہے۔ تم میں کوئ اس کی برابری نہیں کر سکتا جس نے فتح سے پہلے مال خرچ کیا ہو اور جنگ کی ہو۔ ان کا درجہ ان سے جنہوں نے بعد میں مال خرچ کیا اور جنگ کی بہت بڑا ہے۔ اور سب سے اللہ نے اچھا وعدہ کیا ہے۔ اور اللہ تمہارے عملوں سے باخبر ہے”۔ قران 57:10
اس ایت کے مطابق اللہ نے سب اصحاب کو جنت کی بشارت دی ہے، اور کچھ کو اس دنیا میں زاتی طور پر بھی اطلاع دی گئ ہے۔ http://www.lastprophet.info/en/the-ashara-mubashara-the-ten-companions-promised-/companions-given-the-good-tidings-of-paradise-ashara-mubashara.html
جیسا کہ سنی مصنف نے لکھا ہے، قران کہتا ہے، ”اور سب سے اللہ نے اچھا وعدہ کیا ہے”۔ پر قران یہ بھی کہتا ہے کہ اللہ اپنا وعدہ تب ہی پورا کرے گا اگر انسان اپنا وعدہ پورا کرے گا۔
اور تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے حالاںکہ آسمانوں اور زمینوں کا ورثہ اسی کا ہے۔ تم میں کوئ اس کی برابری نہیں کر سکتا جس نے فتح سے پہلے مال خرچ کیا ہو اور جنگ کی ہو۔ ان کا درجہ ان سے جنہوں نے بعد میں مال خرچ کیا اور جنگ کی بہت بڑا ہے۔ اور سب سے اللہ نے اچھا وعدہ کیا ہے۔ اور اللہ تمہارے عملوں سے باخبر ہے”۔ قران 57:10
اس ایت کے مطابق اللہ نے سب اصحاب کو جنت کی بشارت دی ہے، اور کچھ کو اس دنیا میں زاتی طور پر بھی اطلاع دی گئ ہے۔ http://www.lastprophet.info/en/the-ashara-mubashara-the-ten-companions-promised-/companions-given-the-good-tidings-of-paradise-ashara-mubashara.html
جیسا کہ سنی مصنف نے لکھا ہے، قران کہتا ہے، ”اور سب سے اللہ نے اچھا وعدہ کیا ہے”۔ پر قران یہ بھی کہتا ہے کہ اللہ اپنا وعدہ تب ہی پورا کرے گا اگر انسان اپنا وعدہ پورا کرے گا۔
ایک ایت کو بغیر سوچے سمجھے پڑہ کر اتنا وزنی نتیجہ
نکالنا صرف اس شخص کا کام ہے جس نے صرف یہی ایک ایت پڑہی ہو۔ کیوں کر جس نے پورا
قران تفسیل سے پڑھا ہے جانتا ہے کہ خدا کا پیغام کیا ہے۔
شیعت کا اصحاب رسول سے
رویہ میں صاف صاف لکھا ہے
اور
محمد تو صرف ایک میغام رسا ہے، پیغام رسا اس سے پہلے بھی گزر چکے ہیں۔
تو اگر وہ مر گیا یا قتل ہو گیا تو کیا تم
الٹے پاوں پھر جاو گے؟ مگر کوئ الٹے پاوں پھر جاے تو وہ اللہ کو کوئ نقصان
نہیں پہنچا سکتا اور اللہ شکر گزاروں کو جلدی اجر دے گا۔
Quran [3:144]
اللہ نے ان سب سے اجر کا وعدہ کیا ہے جو اس کے شکرگزار ہیں اور یہ شکرگزاری تب ہی ممکن ہے اگر انسان رسول(ص) کی صحیح پیروی پختگی اور نیت کی سچائ سے کرے۔
جو اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اور جہاد کرتے ہیں،
بیشک اللہ کی رضا پاتے ہیں اگر وہ اسی رضا کی حالت میں شہید ہوں یا فوت ہوں۔ مگر
اگر کوئ اچھائ کے بعد ایسا عمل کر جاے جس سے اس کے پچھلے سارے اچھے عمل ضائع ہوں
جائیں، تب؟
اے
ایمان والوں۔ اپنی اوازیں نبی کی اواز سے اونچی نا کرو اور نا اس سے زور زور سے بات
کرو جیسے تم ایک دوسرے سے کرتے ہو۔ ایسا نا ہو کہ تمہارے عمل ضائع ہو جائیں اور
تمہیں محسوس بھی نا ہو۔
Quran [49:2]
وہ جس کا عمل اس کی قبر تک پہنچ گیا، محفوظ ہو گیا اور اللہ حساب کرنے والا ہے۔ یہ دعویٰ کرنا کہ تمام اصحاب کو جنت کا وعدہ کر دیا گیا، بغیر ان کے اعمال کو مد نظر رکھتے ہوے، قران کے ساتھ نا انصافی ہے۔
جیسا کہ سنی دعوٰی کرتے ہیں کہ رسول اللہ (ص) نے
ااپنی حیات میں اپنے دس ساتھیوں کو جنت کی بشارت کی تھی اسلئے ان ساتھیوں کی برائی
کرنا گناہ ہے۔
شیعوں کے مطابق رسول اللہ (ص) نی کسی سے ایسا کوئی
وعدہ نہیں کیا تھا اور ہر کسی کو یوم آخرت میں اسکے اعمال کا ہی حساب ملے گا۔
اسلئے جس نے بھی اللہ، رسول اللہ (ص) اور اہل البیعت
کی خلاف ورزی کی ہو اس سے علیحدگی اختیار کرنی چاہیے۔
عشرہ مبشرہ کی حدیث کی طرف واپس آتے ہوئے۔ یہ حدیث
بخاری اور مسلم نے تو درج بھی نہیں کی البتہ ال ترمزی، ابو داود اور امن ماجہ نے
اپنی کتابوں میں نقل کی ہے، وہ بھی دو الگ الگ ذائقوں میں۔ اب یہ معلوم کرنے کے لئے
کہ اشرہ مبشرہ میں موجود شخصیات کو چننے کے لئے کس طرح جدوجہد کی گئی ہے، حدیث کو
دیکھتے ہیں۔
سعید ابن زید نے کہا، کہ میں نے
رسول اللہ (ص) کو کہتے ہوئے سنا: دس جنت میں ہیں: محمد (ص) جنت میں ہیں، ابو بکر
جنت میں ہیں، طلہا جنت میں ہیں ، عمر جنت میں ہیں، عثمان جنت میں ہیں، سعد بن مالک
جنت میں ہیں اور عبد الرحمٰن بن عوف جنت میں ہیں۔
اگر تم چاہو تو میں تمہیں دسویں
شخصیت کا نام بھی بتا سکتا ہوں؟ اس نے کہا۔ انھوں نے پوچھا: کون ہے وہ؟ اس نے کہا:
سعید ابن زید۔
یہ روایت کا مُستند ترجمہ نہیں ہے۔ مُستند ترجمہ
انگریزی مضمون میں موجود ہے۔
Sunan Abu Dawud
عبد الرحمٰن بن عوف نے کہا: رسول
اللہ (ص) نے فرمایا: ابو بکر جنت میں ہے، عمّرجنت میں ہے، عثمان جنت میں ہے، علّی
جنت میں ہے ، طلہا جنت میں ہے، زبیر (بن عوام) جنت میں ہے، عبر الحمٰن بن عوف جنت
میں ہے، سعد (بن ابی وقاص) جنت میں ہے، سعید (بن زید) جنت میں ہے اود ابو عبیدہ (ال
جرّاح) جنت میں ہے۔
یہ روایت کا مُستند ترجمہ نہیں ہے۔ مُستند ترجمہ
انگریزی مضمون میں موجود ہے۔
al-Tirmithi, Hadith 3747
سعید بن زید نے کہا کہ رسول اللہ
(ص) نے فرمایا کہ لوگوں میں سے دس جنت میں ہیں ابو بکر جنت میں ہے، عمّر جنت میں ہے،
عثمان، علّی، ال زبیر، طلہا، عبد الرحمٰن، ابو عبیدہ اور سعد بن ابی وقاص۔ اس نے یہ
نو (9) تک گنے اور دسویں پر چپ ہو گیا۔ انھوں نے پوچھا اللہ کے واسطے ابو الاعوار (سعید)
دسواں کون ہے؟ اس نے کہا: اللہ کی قسم ابو الاعوار جنت میں ہے۔ الترمزی کے مطابق
ابو الاعوار سعید بن زید بن امر بن نوفل ہیں۔
یہ روایت کا مُستند ترجمہ نہیں ہے۔ مُستند ترجمہ
انگریزی مضمون میں موجود ہے۔
al-Tirmithi, under #3748
al-Tirmithi, Volume 5, Page 605, Hadith 3748
abu Daoud, #4649 and #4650
چنانچہ جن دس شخصیات کو جنت کی بشارت دیئے جانے کا دعوٰی کیا جاتا ہے وہ یہ بارہ ہیں
al-Tirmithi, Volume 5, Page 605, Hadith 3748
abu Daoud, #4649 and #4650
چنانچہ جن دس شخصیات کو جنت کی بشارت دیئے جانے کا دعوٰی کیا جاتا ہے وہ یہ بارہ ہیں
-
۔ نبی محمد
-
۔ ابو بکر
-
۔ عمر
-
۔ عثمان
-
۔ علّی ابن ابو طالب
-
۔ طلہا
-
۔ زبیر ابن عوّام
-
۔ سعد بن ابی وقاص
-
۔ سعید بن زید
-
۔ عبد الحمٰن ابن عوف۔
-
۔ سعد بن مالک
-
۔ ابو عبیدہ بن جراح
اس حقیقت کے علاوہ کہ یہ حدیث سنیوں کی انجیل مطلب
صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں نہیں پائی جاتی ایک اور مسئلہ یہ ہے کہ یہ حدیث ہر
ٹھیک کام کرتے دماغ کو سوچنے پر مجبور کر دےگی۔ آپ شاید اب یہ پوچھیں کہ اس حدیث
میں آخر گڑ بڑ کیا ہے:
-
۔ دس لوگوں کے نام چننے میں باقائدہ جدوجہد پائی جاتی ہے۔ ایک مرطبہ سعد بن ابی وقاص کا نام شامل کیا جاتا ہے اور دوسری مرطبہ انکو ہٹا کر سعد بن مالک کا نام ڈالا جاتا ہے۔
-
۔ پہلی حدیث میں نہ ہی امام علّی کو شامل کیا گیا ہے نہ ابن الّجراح کو، یوں جنت کی بشارت ملنے والوں کی تعداد سات لوگوں تک محدود ہے۔ یقیناً رسول اللہ (ص) کو جنت کی بشارت ملنا ایسا ہی ہے جیسے ایک مسلمان کو بتانا کہ اللہ ایک ہے۔
-
۔ پہلی اور تیسری ایک ہی حدیث ہے، بس ان لوگوں کے ناموں کی ترتیب مختلف ہے۔ ایک کو شامل کیا گیا ہے اور دوسرے کو برخواست کیا گیا ہے۔ اور ابو داؤد صرف سات لوگوں کا ذکر کرتے ہیں۔
-
۔ ان لوگوں میں جن سے جنت کا وعدہ کیا گیا تھا، رسول اللہ(ص) کا شمار، اس جعل ساذی کو واضح کر دیتی ہے! کیا کوئی واقعی یہ سوچ سکتا ہے کہ محمد (ص) کے ساتھیوں سے جنت کا وعدہ کیا جائے گا اور اپ (ص) کو پیچھے چھوڑ دیا جائے گا۔ رسول اللہ (ص) کا جنت میں ہونا یقینی ہے، انھیں (ص) اس بات کا اعلان کرنے کی ضرورت نہیں۔
-
۔ دونوں راوی اپنے بارے میں حدیث خود ہی بیان کر رہے ہیں۔ دونوں راوی اپنے آپ کو جنت میں داخل کر رہے ہیں۔ اسلامی قانون کے مطابق اگر کوئی راوی کسی کی تعریف اپنی تعریف کر کے بیان فرمائے تو مکمل حدیث کو ہی نامعقول قرار دیا جاتا ہے۔ بالکل اسی طرح اگر کوئی کسی مخصوص معملے میں کسی کے لئے شہادت دے، اور اسی گواہی کے ذریعے وہ اپنے حق میں بھی گواہی دے رہا ہو تو اسکی شہادت قابل قبول نہ ہوگی۔
-
۔ عشرہ مبشرہ کی تاریخ ایسے دیگر صحابیوں کا زکر نہیں کرتی جن پر شیعہ اور سنی، دونوں یہ راے رکھتے ہیں کہ یہ اصحاب متقی تھے، پرہیزگار تھے، جیسے کہ عمار یاسر(ر) اور سلمان فارسی(ر)۔ بخاری اور مسلم نے سعد بن زید اور عبرالرحمٰن بن عوف کو اپنی کتاب کے "فضائل صحابہ" والے حصے میں بھی جگہ نہیں دی، جبکہ بخاری نے معاویہ کو یہ اعزاز بخشا ہے اور ایک حدیث خالد بن ولید اور مصعب بن عمیر کے لئے پائی جاتی ہے۔
-
۔ سنی جن دس صحابہ کو سب سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں، ان میں سعد بن مالک کا شمار نہیں ہوتا۔
-
۔ یہاں غور طلب بات یہ ہے کہ امام علّی (ع) چھوتھے نمبر پر ہیں، ایسے گروہ میں جن میں انکا کوئی بھی حمایتی نہیں ہے۔ سنی ان دس اصحاب کے سب سے زیادہ محترم ہونے پر اتیفاق کرتے ہیں جبکہ امام کے ساتھ شمار کئے جانے والے نوں کے نوں لوگ، کسی نہ کسی موقع پر انکے خلاف کھڑے پائے گئے تھے۔
اب اس مسئلہ کی طرف آتے ہیں کہ
کس حدیث کو تسلیم کیا جائے اور کس کو ردّ کیا جائے۔ جیسا کہ میں نے
احادیث والے مضمون میں کہا ہے کہ ہر وہ حدیث جو کہ قرآن، تاریخ اور عقل کے خلاف
جائے کوڑا دان میں ڈال دینی چاہئے۔
آگے بڑھنے سے پہلے میں اپنے سنی بھائیوں سے یہ پوچھنا
چاہوں گا کہ انکو اس جعلی حدیث سے کیا سمجھ آتا ہے؟
-
۔ جو لوگ عشرہ مبشرہ میں شامل ہیں وہ جنت میں بنا کسی حساب کے داخل ہو جایئں گے؟ اس کا یہ مطلب ہوا کہ جو بھی عمل یہ لوگ کریں گے، اچھا یا برا، اللہ ان کے سب گناہ معاف کر کہ ان کو ہر حال میں سیدھا جنت بھیج دے گا۔
-
۔ جو لوگ عشرہ مبشرہ میں شامل ہیں وہ اپنے اعمال کا حساب دینے کے بعد جنت میں داخل ہوں گے؟ اس کا یہ مطلب ہوا کہ جو بھی عمل یہ لوگ کریں گے، مرتے دم تک، اللہ کی رضا کا سبب بنیں گے کیوںکر یہ وعدہ اللہ نے ہی ان سے کیا ہے۔
-
۔ جو لوگ عشرہ مبشرہ میں شامل ہیں وہ اپنے برے اعمال (اگر کوئی ہوں) کی سزا بھگت کر جنت میں داخل ہو جائیں گے
اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ بنا کسی حساب کتاب کے جنت
میں داخل ہو جائیں گے تو آپ انھیں اللہ کے عدل سے خارج کر رہے ہیں۔ اور ان سے
معصومیت منسلک کر رہے ہیں۔
اور قیامت کے دن ہم انصاف
کے ترازو کھڑے کریں گے‘ پھر کسی پر کچھ ظلم نہ ہوگا۔ اور اگر رائی کے دانے
کے برابر بھی (عمل) ہوا ہو تو ہم اسے بھی لا حاضر کریں گے۔ اور حساب لینے کے لئے ہم
کافی ہیں۔
Quran [21:47]
مگر اللہ نے آسمانوں اور زمینوں کو حق پر بنایا ہے اور اس لئے تاکہ
ہر جان اپنی کمائی کا بدلہ پائے اور اس پر ظلم نہ ہو۔
Quran [45:22]
اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ اپنے اعمال کا حساب دے کر پھر جنت میں داخل ہوں گے تو آپ کے حساب سے انکے اعمال میں کوئی بھی برا کام/ غلط کام/ گناہ شامل ہی نہیں ہوگا، اور آپ پھر ان سے معصومیت منسلک کر رہے ہیں۔ اس صورت میں یہ ثابت کرنے کی ذمہ داری آپ پر لاگو ہوتی ہے کہ ان اشخاص نے اپنی پوری زندگی میں کبھی بھی کہیں بھی اللہ، رسول اللہ (ص)، قرآن یا اہل البیعت کی خلاف ورزی نہیں کی۔
اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ اشخاص اپنے اعمال کی سزا
کاٹ کر جنت میں داخل ہونگے تو پھر حدیث بے معنٰی ہو جاتی ہے کیونکر اپنے اعمال کی
سزا کاٹ کر جنت میں داخل ہونے والی صورتحال ہر مسلمان کے لئے ہے۔
ہزاروں/ درجنوں باتیں / عنصر ہیں جو ایسی احادیث کی
حقیقت پر شک پیدا کرتی ہیں اور یہ ثابت کرتی ہیں کہ اس قسم کی احادیث کو سیاسی
وجوہات کی بنا پر تشکیل دیا گیا تھا تاکہ اہل البیعت کے دشمنوں کا درجہ بلند کیا جا
سکے۔
کوئی بھی با عقل شخص یہ تصور نہیں کر سکتا کہ کسی عام،
غیر معصوم انسان کو جنت کی بشارت دی جا سکتی ہے اور اس پر جہنم کی آگ حرام ہو سکتی
ہے۔ چونکہ انسان اپنے نفس کے ہاتھوں مجبور ہے اور کبھی بھی گناہ سر زد کر سکتا ہے،
اس لئے کسی بھی غیر معصوم کے اعمال کی پیشن گوئی نہیں کی جا سکتی۔ خاص طور پر، جب
کوئی یہ جانتا ہوگا کہ وہ کچھ بھی کرلے، اس کی آخری انجام پر کوئی فرق نہیں پریگا
کیونکہ جنت تو اس کی ہے ہی، تو وہ اپنے کسی فعل سے پہلے زیادہ سوچنے کی بھی زحمت
نہیں کرے گا۔ چنانچہ یہ انتہائی نا معقول ہے کہ رسول اللہ (ص) کسی کو اتنی ڈھیل دے
سکتے ہیں
اور اگر یہ مان بھی لیا جائے کہ یہ حدیث درست/سچی ہے
تو بھی یہ کیسے ہو گیا کہ حضرت عثمان نے اپنے اوپر لگنے والے الزامات کے جواب میں
اسکا استعمال نہیں کیا؟ نا ہی انکے کوئی ساتھی انکی
مدد کو آئے، ان لوگوں کو جنھیں
انکو قتل کرنا جائز لگ رہا تھا، یہ سمجھانے کہ جس انسان کو جنت اسکی زندگی میں ہی
مل گئی ہے انھیں قتل کرنا ناجائز ہے؟ در حقیقت، اگر یہ حدیث واقعی حدیث ہوتی تو
انکے ساتھیوں کا ایسے حالات میں خاموش رہنا ناجائز ہوتا؟ سچائی صرف یہ ہی رہ جاتی
ہے کہ یہ حدیث ان سب واقعات کے بعد وجود میں لائی گئی تھی۔
اور اگر یہ حدیث درست ہے تو یہ رسول اللہ (ص) پر نازل
ہوئی کوئی وحی ہوگی۔ جسکا مطلب یہ ہوا کہ اللہ تعالٰی ان لوگوں کے آنے والے تمام
اعمال سے واقف تھے اور ان کے اعمال پر رازی بھی تھے۔ لیکن جب ہم یہ پڑھتے ہیں کہ
انھوں نے ایک دوسرے سے جنگ کی،
رسول اللہ (ص) کو دیوانہ کہا، ان (ص) کی بیٹی کا حق
مارا، دین میں بدعتیں ایجاد کیں، تو ہماری عقل یہ تسلیم کرنے سے انکار کر دیتی ہے
کہ اللہ ان سب حرکات سے خوش ہونگے کیونکہ اللہ تعالٰی صرف ان سے خوش ہوتے ہیں جو
رسول اللہ (ص) سے محبت کرتے ہیں اور ہمیشہ انکے نقش قدم پر چلتے ہیں۔
ہر کوئی جو اس حدیث کو درست مان لے اسکو یہ بھی ماننا
پڑیگا کہ ان دس افراد کے علاوہ دوسرے سارے صحابی دوزخ کی آگ سے گزرینگے کیونکہ یوم
آخر کوئی بیچ کا راستہ نہیں ہوگا۔ کیونکہ اگر رسول اللہ (ص) کے سارے صحابہ ہی گناہ
سے مبّرا تھے اور جنت میں جائنگے تو سب ہی سے جنت کا وعدہ کیا گیا ہوتا۔ اور اگر یہ
عیاں/ ظاہر تھا کہ رسول اللہ (ص) کے سارے صحابہ ہی جنت میں جائنگے تو پھر ان دس یا
بارہ لوگوں سے جنت کا وعدہ کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ لہٰزا یہ حدیث سنیوں کے بنیادی
عقیدے کے خلاف جاتی ہے، جس کے مطابق سارے صحابہ نیکی کا مجسمہ تھے اور سارے ہی جنتی
ہیں۔
منطقی طور پر جن سے جنت کا وعدہ کیا گیا ہے یا جن کا
جنتی ہونا ظاہری بات ہے، وہ امبیاء ہیں،
وہ سب جنکا آیہ تطہیر میں ذکر ہے اور وہ جو
معصوم ہیں۔ باقی تمام لوگ اپنے اعمال کا حساب دے گیں اور یا تو جنت میں داخل ہونگے
یا نہیں ہونگے۔ یہ طے کرنا کہ کون جنت میں جائگا اور کون دوزخ میں، یہ ہمارا کام
نہیں ہے، یہ اللہ کا معاملہ ہے۔ لیکن کسی جعل سازی کے تحت کسی کی غلطییوں کو نظر
انداز کرنا جہالت ہے ۔
عشرہ مبشرہ کی کچھ خوبیاں
ان سب نے اسلام شروعات میں قبول کیا۔ ان سب نے رسول(ص) اور اسلام کے لئے عظیم خدمات انجام دیں۔ ان سب نے حجرت کی اور بدر میں حصہ لیا۔ ان سب نے رسول(ص) کو حدیبیہ پر بعیت دی۔ ان سب کے بارے میں بہت احادیث پائ جاتی ہیں اور ان سب سے متواتر حدیثیں ملتی ہیں۔ http://www.lastprophet.info/en/the-ashara-mubashara-the-ten-companions-promised-/companions-given-the-good-tidings-of-paradise-ashara-mubashara.html
ان سب نے اسلام شروعات میں قبول کیا۔ ان سب نے رسول(ص) اور اسلام کے لئے عظیم خدمات انجام دیں۔ ان سب نے حجرت کی اور بدر میں حصہ لیا۔ ان سب نے رسول(ص) کو حدیبیہ پر بعیت دی۔ ان سب کے بارے میں بہت احادیث پائ جاتی ہیں اور ان سب سے متواتر حدیثیں ملتی ہیں۔ http://www.lastprophet.info/en/the-ashara-mubashara-the-ten-companions-promised-/companions-given-the-good-tidings-of-paradise-ashara-mubashara.html
اگر اوپر دی گئ بات درست ہے تو کیا مصنف
اسلامی خدمات کی تشریح کر سکتا ہے؟ اگر انہوں نے حجرت کی تو ان کا نام اس فہرست میں
بھی اتا ہے جنہوں نے رسول(ص) کو میدان جنگ میں اکیلے چھوڑ کر اپنی جان بچانے کے لئے
دوڑ لگا دی۔ اگر انہوں نے بدر میں حصہ لیا تو انہوں نے ایک دوسروں کے خلاف جنگوں
میں بھی حصہ لیا۔ اگر انہوں نے رسول(ص) کو حدیبیہ میں بعیت دی تو انہوں نے رسول(ص)
کی رسالت پر انگلی بھی اٹھائ اور ہذیان ہونے کا الزام بھی لگایا۔ اگر ان کی تعریف
میں حدیث موجود ہیں تا انہی کتب میں ان کی حرکتیں بھی بتائ گئیں ہیں۔ قران اہل بیت
کی فضئلت بیان کرتا ہے، ہم کیسے مان لیں کہ جو لوگ اہل بیت کے خلاف گئے، ان پر ظلم
کیا یا ان کا حق چھینا، اللہ کی رضا لیں گے؟
اللہ تعالٰی نے صرف کسی دس افراد سے جنت کا وعدہ نہیں
کیا بلکہ اپنی تمام مخلوق سے کیا ہے
جس نے برا عمل کیا اسے اس کی مانند جزا دی جائے گی‘ اور جس مرد یا
عورت نے درست عمل کیا اور وہ مومن بھی ہوا تو وہی لوگ جنت میں داخل ہونگے‘ جہاں
انھیں بے حساب رزق دیا جائے گا۔
Quran [40:40]
اگر ہم اس شرط پر پورا اتریں تو رب الزّلجلال اپنے
وعدے کو ضرور پورا کریں گے۔
Categories:
Urdu - اردو
0 comments:
Post a Comment
براہ مہربانی شائستہ زبان کا استعمال کریں۔ تقریبا ہر موضوع پر 'گمنام' لوگوں کے بہت سے تبصرے موجود ہیں. اس لئےتاریخ 20-3-2015 سے ہم گمنام کمینٹنگ کو بند کر رہے ہیں. اس تاریخ سے درست ای میل اکاؤنٹس کے ضریعے آپ تبصرہ کر سکتے ہیں.جن تبصروں میں لنکس ہونگے انہیں فوراً ہٹا دیا جائے گا. اس لئے آپنے تبصروں میں لنکس شامل نہ کریں.
Please use Polite Language.
As there are many comments from 'anonymous' people on every subject. So from 20-3-2015 we are disabling 'Anonymous Commenting' option. From this date only users with valid E-mail accounts can comment. All the comments with LINKs will be removed. So please don't add links to your comments.