کتب ِاہلسنت میں یہ {جھوٹی} روایت آئی ہے جس میں سے ایک سنن ترمذی ہے ترمذی لکھتے ہیں:
جناب رسول اکرم [ص] کسی
غزوہ کے لئے تشریف لیجانے کے بعد لوٹتے ہیں تو ایک سیاہ عورت رسول اکرم
[ص]سے کہتی ہے میں نے نذر کی تھی کہ آپ اگر فاتح [بعض روایت میں سالم ہے
یعنی صحیح و سالم ] لوٹ آئے تو میں آپ کے سامنے دف بجاونگی اور گانا گاونگی { غناء کرونگی}
آپ نے {معاذ اللہ: مترجم}کہا اگر نذر کی ہے تو انجام دو ورنہ
چھوڑ دو ۔ پس وہ عورت نے دف بجانا شروع کیا اتنے میں ابوبکر آتے ہیں [اور
محفل میں شامل ہوجاتے ہیں] اور وہ خاتون اپنا کام جاری رکھتی ہے[معاذ اللہ
:مترجم ] علی[ع] آتے ہیں اور وہ عورت اپنا کام جاری رکھتی ہے ۔
عثمان
آتے ہیں اور وہ خاتون اپنا کام جاری رکھتی ہے ۔ لیکن جب عمر داخل ہوتے ہیں
تو وہ عورت دف کو اپنے رانوں کے نیچے رکھ کر اس پر بیٹھ جاتی ہے تب رسول
اکرم [ص]فرماتے ہیں {معاذاللہ مترجم }اے عمر تم سے شیطان ڈرتا ہے
متن
حدثنا الحسين بن حريث حدثنا علي بن الحسين بن واقد حدثني أبي حدثني عبد الله بن بريدة قال سمعت بريدة يقول :
خرج رسول الله صلى الله عليه و سلم في بعض مغازيه فلما انصرف جاءت جارية سوداء فقالت يا رسول الله إني كنت نذرت إن ردك الله صالحا أن أضرب بين يديك بالدف وأتغنى فقال لها رسول الله صلى الله عليه و سلم إن كنت نذرت فاضربي وإلا
فلا فجعلت تضرب فدخل أبو بكر وهي تضرب ثم دخل علي وهي تضرب ثم دخل عثمان
وهي تضرب ثم دخل عمر فألقت الدف تحت استها ثم قعدت عليه فقال رسول الله صلى
الله عليه و سلم إن الشيطان ليخاف منك يا عمر إني كنت جالسا وهي تضرب فدخل
أبو بكر وهي تضرب ثم دخل علي وهي تضرب ثم دخل عثمان وهي تضرب فلما دخلت
أنت يا عمر ألقت الدف
قال أبو عيسى هذا حديث حسن صحيح غريب من حديث بريدة
وفي الباب عن عمر و سعد بن أبي وقاص و عائشة
قال الشيخ الألباني : صحيح
حوالہ
سنن الترمذي ج 5 ص 620
المؤلف : محمد بن عيسى أبو عيسى الترمذي السلمي
الناشر : دار إحياء التراث العربي - بيروت
تحقيق : أحمد محمد شاكر
شاید کوئی اعتراض کرے کہ رسول اکرم[ ص] کے سامنے صرف دف بجائی گئی ہے ناکہ غناء ہوا ہے
جواب :
اول :روایت میں نذر دو چیز کی گئی ہے دف اور گانا
دوم : ملا علی قاری جو اہل سنت کے مشہور عالم ہیں وہ اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں:
وفي قولها واتغنى دليل على أن سماع صوت المرأة بالغناء مباح
اس عورت کے قول "واتغنى " اس بات کی دلیل ہے کہ عورت کی گانے کی آواز سننا جائز ہے
.........
ملا علی قاری مزید لکھتے ہیں
إن الشيطان ليخاف منك يا عمر يريد به تلك المرأة السوداء لأنها شيطان الإنس وتفعل فعل الشيطان
یہ
فرمانا کہ " عمر تم سے شیطان ڈرتا ہے اس سے مراد حضرت کی سیاہ عورت مراد
ہے اس لئے کہ یہ عورت شیطان انس ہے اور شیطان کا عمل انجام دے رہی ہے
--------------
مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح ج 17 ص 357
المؤلف : الملا على القاري
آن لائن کتب
(17/357) صفحہ
تحفہ آخوذی
نکات :
اول : کیا ناصبی حضرات کو پسند ہے کہ رسول اکرم ص ابوبکر ،عثمان ، علی [ع] کی توہین کی جائے اور عمر کی فضیلت بڑائی جائے؟
دوم : گناہ کی نذر قابل قبول ہے ؟
سوم : کیا نبی اکرم ص کو زیب دیتا ہے کہ وہ کسی نا محرم خاتون کے سامنے رہے اور وہ دف اور غناء کرے ؟
چہارم : شیطانی فعل عمر کو تو قابل قبول نہ لیکن رسول اکرم اور دیگر کبار اصحاب کے لئے کوئی مسئلہ نہ ہو؟
پنجم : ملا علی قاری کا ایک صحابیہ کو شیطان کہنا توہین اصحاب نہیں ہے ؟
ششم : ڈوب مرو؟
Categories:
Urdu - اردو
0 comments:
Post a Comment
براہ مہربانی شائستہ زبان کا استعمال کریں۔ تقریبا ہر موضوع پر 'گمنام' لوگوں کے بہت سے تبصرے موجود ہیں. اس لئےتاریخ 20-3-2015 سے ہم گمنام کمینٹنگ کو بند کر رہے ہیں. اس تاریخ سے درست ای میل اکاؤنٹس کے ضریعے آپ تبصرہ کر سکتے ہیں.جن تبصروں میں لنکس ہونگے انہیں فوراً ہٹا دیا جائے گا. اس لئے آپنے تبصروں میں لنکس شامل نہ کریں.
Please use Polite Language.
As there are many comments from 'anonymous' people on every subject. So from 20-3-2015 we are disabling 'Anonymous Commenting' option. From this date only users with valid E-mail accounts can comment. All the comments with LINKs will be removed. So please don't add links to your comments.