• Misyar Marriage

    is carried out via the normal contractual procedure, with the specificity that the husband and wife give up several rights by their own free will...

  • Taraveeh a Biad'ah

    Nawafil prayers are not allowed with Jama'at except salatul-istisqa' (the salat for praying to Allah to send rain)..

  • Umar attacks Fatima (s.)

    Umar ordered Qunfuz to bring a whip and strike Janabe Zahra (s.a.) with it.

  • The lineage of Umar

    And we summarize the lineage of Omar Bin Al Khattab as follows:

  • Before accepting Islam

    Umar who had not accepted Islam by that time would beat her mercilessly until he was tired. He would then say

Thursday, December 6, 2012

حضرت عمر نے رسول اللہ ع کے فیصلوںکو تبدیل کیا !

حضرت عمر نے رسول اللہ ع کے فیصلوں کو تبدیل کیا : عالم اھل سنت کا اعتراف
روزنامہ جنگ اخبار مورخہ 9 دسمبر 2011 کے شمارے میں عالم اھل سنت حافظ عبدالواحد نے "اجتہاد کی ضرورت و اھمیت " کے نام سے ایک مقالہ لکھا ہے اور اس میں حافظ عبدالواحد صاحب فرماتے ہیں کہ

" حضور اکرم ع کے دنیا سے پردہ فرمانے کے بعد بدلتے ہوئے حالات اور امت کے وسیع تر مفاد کے پیش نظر خلفاء راشدین اور خاص طور پر حضرت عمر نے حضور ع کے دور کے بعض فیصلوں میں ترمیم فرمائی جس میں سے کچھ مندرجہ ذیل پیش کئے جاتے ہیں

1۔ حضور کے عہد سے حضرت ابوبکر کے عہد تک ایک مجلس میں تین طلاقوں کو طلاق رجعی قرار دیا جاتا تھا ، مگر حضرت عمر نے اس کو طلاق مغلطہ قرار دیا (یعنی ایک مجلس میں ایک ہی بار تین طلاقیں واقعی ہو جائیں گی جبکہ رسول اللہ ع اور ابوبکر کے دور میں ایسا نہ تھا )

2۔ رسول اللہ ع نے کبھی یہ نہیں فرمایا کہ کوئی عرب غلام نہیں بن سکتا مگر حضرت عمر نے کسی عرب کو غلام بنانے کی ممانعیت فرمادی

3۔ حضور ع کے عہد میں قرآنی نص کے مطابق مولفتہ القلوب کو صدقہ و زکوۃ دی جاتی تھی جبکہ عہد ابوبکر میں حضرت عمر کی رائے سے اسے ختم کر دیا گیا۔

4۔ حضرت ابوبکر کے دور میں شرابی کی تعزیر چالیس درے تھی ۔ حضرت عمر نے اسی 80 کر دیا اور حجرت عثمان نے دونوں ہی مختلف اوقات پر عمل کیا

5۔ حضرت ابوبکر کے عہد تک غیر شادی شدہ کی سزائے زنا100 کوڑے کے ساتھ ملک بدری بھی تھی لیکن حضرت عمر نے اپنے دور میں ملک بدری کو موقوف کر فرمادیا۔

6 ۔ حضور ع کے عہد میں بعض مفتوحہ زمینیں مثلا خیبر مجاہدوں میں تقسیم کی گئیں لیکن حضرت عمر نے اپنے عہد میں عراق اور شام کی مفتوحہ زمینیں صحابہ اکرام کے اصرار کے باوجود تقسیم نہیں فرمائیں

7 ۔ حضور ع نے کبھی پورے رمضان میں بیس رکعت اور وہ بھی باجماعت تراویح نہیں پڑھی ۔دور صدیقی میں بھی اس کا ثبوت نہیں ملتا لیکن حضرت عمر نے اپنے دور میں اس کا باقاعدہ اہتمام فرمایا اور وہ اب تک رائج ہے " ۔۔۔۔

اجتھاد کی ضرورت و اھمیت // حافظ عبدالواحد// جنگ روزنامہ جنگ اخبار دسمبر 9 //2011

آئن لائن حوالہ :
http://e.jang.com.pk/pic.asp?picname=05_01.gif

ہمارا تجزیہ :

ہماری نظر میں کسی بھی فرد کو قرآن و رسول اللہ کے بتائے ہوئے حلال کو حرام یا اس میں ترمیم کرنے کا حق نہیں ہے ، چاہے وہ کوئی صحابی رسول ہو یا خلیفہ راشد ہو

قرآن میں اللہ عزوجل فرماتا ہے کہ

وَلَوْ تَقَوَّلَ عَلَيْنَا بَعْضَ الْأَقَاوِيلِ ﴿٤٤﴾ لَأَخَذْنَا مِنْهُ بِالْيَمِينِ ﴿٤٥﴾ ثُمَّ لَقَطَعْنَا مِنْهُ الْوَتِينَ ﴿٤٦﴾
سورة الحاقة

اور اگر یہ پیغمبر ہماری طرف سے کوئی بات گڑھ لیتا ۔ تو ہم اس کے ہاتھ کو پکڑ لیتے۔اور پھر اس کی گردن اڑادیتے

ایک اور مقام پر ارشاد ہوتا ہے

يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّـهُ لَكَ 1:سورة التحريم

پیغمبر آپ اس شے کو کیوں ترک کررہے ہیں جس کو خدا نے آپ کے لئے حلال کیا ہے

ایک اور مقام پر ارشاد ہوتا ہے

وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلَا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّـهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَن يَكُونَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ ۗ وَمَن يَعْصِ اللَّـهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا مُّبِينًا ﴿٣٦:سورة الأحزاب﴾

اور کسی مومن مرد یا عورت کو اختیار نہیں ہے کہ جب خدا و رسول کسی امر کے بارے میں فیصلہ کردیں تو وہ بھی اپنے امر کے بارے میں صاحبِ اختیار بن جائے اور جو بھی خدا و رسول کی نافرمانی کرے گا وہ بڑی کھاَلی ہوئی گمراہی میں مبتلا ہوگا

اللہ فرماتا ہے

وَمَا يَنطِقُ عَنِ الْهَوَىٰ ﴿٣﴾ إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَىٰ ﴿٤:سورة النجم﴾

اور وہ اپنی خواہش سے کلام بھی نہیں کرتا ہے۔اس کا کلام وہی وحی ہے جو مسلسل نازل ہوتی رہتی ہے

آئمہ اھل بیت ع کا منھج

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ يُونُسَ عَنْ حَرِيزٍ عَنْ زُرَارَةَ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيْهِ السَّلام) عَنِ الْحَلالِ وَالْحَرَامِ فَقَالَ حَلالُ مُحَمَّدٍ حَلالٌ أَبَداً إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَحَرَامُهُ حَرَامٌ أَبَداً إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ لا يَكُونُ غَيْرُهُ وَلا يَجِيءُ غَيْرُهُ وَقَالَ قَالَ علي (عَلَيْهِ السَّلام) مَا أَحَدٌ ابْتَدَعَ بِدْعَةً إِلا تَرَكَ بِهَا سُنَّةً.

(اصول کافی ،ج1،ص32،باب:19،حدیث:19)

ترجمہ

زُرارہ فرماتے ہیں کہ میں نے امام جعفر صادق (ع) سے حلال وحرام کے متعلق پو چھا ، فرمایا جس کو رسو ل (ص) نے حلال بتایا وہ قیامت تک حلال ہے اور جسے حرام قرار دیا وہ قیامت تک حرام ہے اس کے سوا اب کوئی شریعت نہ ہو گی اور حضرت علی (ع) نے فرمایا :جس نے شریعت میں کو ئی نئی چیز ایجاد کی،اس نے رسول اللہ (ص) کے طریقہ کو چھوڑ دیا.

(اصول کافی ،ج1،ص32،باب:19،حدیث:19)

:سندحدیث کی تحقیق

علامہ مجلسی (رہ) نے مرآة العقول في شرح أخبار آل الرسول، میں اس حدیث کو صحیح کہا ہے

.( مرآة العقول في شرح أخبار آل الرسول، ج1، ص: 200).

Categories:

0 comments:

Post a Comment

براہ مہربانی شائستہ زبان کا استعمال کریں۔ تقریبا ہر موضوع پر 'گمنام' لوگوں کے بہت سے تبصرے موجود ہیں. اس لئےتاریخ 20-3-2015 سے ہم گمنام کمینٹنگ کو بند کر رہے ہیں. اس تاریخ سے درست ای میل اکاؤنٹس کے ضریعے آپ تبصرہ کر سکتے ہیں.جن تبصروں میں لنکس ہونگے انہیں فوراً ہٹا دیا جائے گا. اس لئے آپنے تبصروں میں لنکس شامل نہ کریں.
Please use Polite Language.
As there are many comments from 'anonymous' people on every subject. So from 20-3-2015 we are disabling 'Anonymous Commenting' option. From this date only users with valid E-mail accounts can comment. All the comments with LINKs will be removed. So please don't add links to your comments.

Popular Posts (Last 30 Days)

 
  • Recent Posts

  • Mobile Version

  • Followers