مسند ابو یعلی، جلد ۷، صفحہ ۴۴۹؛ میں ایک روایت آتی ہے کہ
عائشہ نے کہا کہ ایک بار نبی پاک
آئے اور میں نے کھانا بنا کر پیش کیا۔ نبی پاک میرے اور سودہ کے درمیان
تھے۔ میں نے سودہ سے کہا کہ کھا لو۔ اس نے انکار کیا۔ میں نے کہا کہ کھا
لو، ورنہ میں یہ تمہارے چہرے پر مل دوں گی۔اس نے انکار کیا- میں نے ہاتھ
سالن میں ڈالا، اور اس کے چہرے پر مل دیا۔ نبی پاک ہنسے۔ انہوں نے ان پر
ہاتھ رکھا اور کہا کہ اس کے چہرے پر لگا دو- نبی پاک ہنسے، انتے میں عمر
آیا، اور کہا کہ اے عبداللہ! اے عبداللہ! نبی پاک نے سوچا کہ وہ اندر آئے
گا، سو ہمیں کہا کہ جا کر منہ دھو آو۔ عائشہ نے کہا: پس میں عمر سے ایسی ہی
ڈرتی ہوں جیسے کہ نبی پاک ڈرتے تھے
عربی متن یوں ہے
Quote
[4476] حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ، أَنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صلي الله عليه وسلم بِخَزِيرَةٍ قَدْ طَبَخْتُهَا لَهُ، فَقُلْتُ لِسَوْدَةَ وَالنَّبِيُّ صلي الله عليه وسلم بَيْنِي وَبَيْنَهَا: كُلِي، فَأَبَتْ، فَقُلْتُ: لَتَأْكُلِنَّ، أَوْ لأُلَطِّخَنَّ وَجْهَكِ، فَأَبَتْ، فَوَضَعْتُ يَدِي فِي الْخَزِيرَةِ، فَطَلَيْتُ وَجْهَهَا، فَضَحِكَ النَّبِيُّ صلي الله عليه وسلم فَوَضَعَ بِيَدِهِ لَهَا، وَقَالَ لَهَا: ” الْطَخِي وَجْهَهَا “، فَضَحِكَ النَّبِيُّ صلي الله عليه وسلم لَهَا، فَمَرَّ عُمَرُ، فَقَالَ: يَا عَبْدَ اللَّهِ ! يَا عَبْدَ اللَّهِ ! فَظَنَّ أَنَّهُ سَيَدْخُلُ، فَقَالَ: قُومَا فَاغْسِلا وُجُوهَكُمَا “، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: فَمَا زِلْتُ أَهَابُ عُمَرَ لِهَيْبَةِ رَسُولِ اللَّهِ صلي الله عليه وسلم.
کتاب کے محقق، شیخ حسین سلیم نے سند کو حسن قرار دیا
حافظ ہیثمی نے مجع الزوائد، جلد ۴، صفحہ
۳۱٦؛ میں راویوں کو صحیح حدیث کا راوی کہا، سوائے محمد بن عمرہ کے، اور اس
بات کی وضاحت کی کہ ان کی حدیث حسن کے درجے کی ہے۔ عربی متن یوں ہے
Quote
رواه أبو يعلي ورجاله رجال الصحيح خلا محمد بن عمرو بن علقمة وحديثه حسن.
یہ روایت تاریخ دمشق میں بھی ابو یعلی کے طریق سے مذکور ہے۔ الفاظ یوں ہیں
Quote
رقم الحديث: 46493(حديث مرفوع) أخبرنا أبو المظفر بن القشيري ، أنا أبو سعد الأديب ، أنا أبو عمرو بن حمدان ، أنا أبو يعلى ، نا إبراهيم يعني : ابن الحجاج ـ نا حماد ، عن محمد بن عمرو ، عن يحيى بن عبد الرحمن بن حاطب ، أن عائشة ، قالت : أتيت النبي صلى الله عليه وسلم بخزيرة قد طبختها له ، فقلت لسودة والنبي صلى الله عليه وسلم بيني وبينها ، كلي ، فأبت ، فقلت لها : لتأكلن أو لألطخن وجهك ، فأبت ، فوضعت يدي في الخزيرة ، فطليت وجهها ، فضحك النبي صلى الله عليه وسلم ، فوضع بيده لها ، وقال لها : " الطخي وجهها " ، فضحك النبي صلى الله عليه وسلم لها ، فمر عمر ، فقال : يا عبد الله ، فظن أنه سيدخل ، فقال : " قوما فاغسلا وجوهكما " ، فقالت عائشة : فما زلت أهاب عمر لهيبة رسول الله صلى الله عليه وسلم
آن لائن لنک ملاحظہ ہو
صالحی شامی نے اپنی کتاب، سبل الهدي والرشاد في سيرة خير العباد، ج۹، ص۷۰، میں مذکورہ بالا حدیث کو حسن کہا ہے۔ عربی متن یوں ہے
Quote
وروى النسائي وأبو بكر الشافعي وأبو يعلى وسنده حسن عن
عائشة - رضي الله تعالى عنها – قالت : زارتنا سودة يوما ، فجلس رسول الله
صلى الله عليه وسلم بيني وبينها فأتيت بحريرة فقلت لها : كلي ، فأبت ، فقلت
لتأكلين وإلا لطخت وجهك ، فأبت ، فأخذت من القصعة شيئا ، فلطخت به وجهها
فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم ورفع رجله من حجرها ، وقال الطخي وجهها
فأخذت شيئا من القصعة فلطخت به وجهي ، ورسول الله صلى الله عليه وسلم يضحك
فمر عمر فنادى ، يا عبد الله يا عبد الله فظن النبي صلى الله عليه وسلم أنه
سيدخل فقال: قوما فاغسلا وجوهكما قالت عائشة : فما زلت أهاب عمر لهيبة
رسول الله صلى الله عليه وسلم.
Categories:
Urdu - اردو
0 comments:
Post a Comment
براہ مہربانی شائستہ زبان کا استعمال کریں۔ تقریبا ہر موضوع پر 'گمنام' لوگوں کے بہت سے تبصرے موجود ہیں. اس لئےتاریخ 20-3-2015 سے ہم گمنام کمینٹنگ کو بند کر رہے ہیں. اس تاریخ سے درست ای میل اکاؤنٹس کے ضریعے آپ تبصرہ کر سکتے ہیں.جن تبصروں میں لنکس ہونگے انہیں فوراً ہٹا دیا جائے گا. اس لئے آپنے تبصروں میں لنکس شامل نہ کریں.
Please use Polite Language.
As there are many comments from 'anonymous' people on every subject. So from 20-3-2015 we are disabling 'Anonymous Commenting' option. From this date only users with valid E-mail accounts can comment. All the comments with LINKs will be removed. So please don't add links to your comments.