مسند امام احمد، جلد ۳۰، صفحہ ۴۳۰؛ میں ایک روایت آتی ہے
برا بن عازب کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ کے ساتھ تھے سفر میں جب ہم غدیر خم کے مقام پر پہنچے۔ اس وقت نماز کے لیے اذان دی گئی۔ اور رسول اللہ نے نماز پڑھی، اور پھر علی کا ہاتھ پکڑ کے کہا
کیا میں مومنوں پر ان کی جان سے زیادہ حق نہیں رکھتا؟
ہم نے کہا: بالکل
اس پر فرمایا: جس کا میں مولا ہوں، علی اس کے مولا ہیں۔ اے اللہ ! اس کا دوست بن جو اس کا دوست ہے، اور اس کا دشمن بن جو اس کا دشمن ہے۔
اس کے بعد عمر ان سے ملا اور کہا: مبارک ہو اے ابو طالب کے بیٹے! آج آپ تمام مومنین کے مولا بن گئے
عربی متن یوں ہے
Quote
18479 - حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَنَزَلْنَا بِغَدِيرِ خُمٍّ، فَنُودِيَ فِينَا: الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ، وَكُسِحَ لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَحْتَ شَجَرَتَيْنِ، فَصَلَّى الظُّهْرَ، وَأَخَذَ بِيَدِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، فَقَالَ: ” أَلَسْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنِّي أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ؟ ” قَالُوا: بَلَى، قَالَ: ” أَلَسْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنِّي أَوْلَى بِكُلِّ مُؤْمِنٍ مِنْ نَفْسِهِ؟ ” قَالُوا: بَلَى، قَالَ: فَأَخَذَ بِيَدِ عَلِيٍّ، فَقَالَ: ” مَنْ (1) كُنْتُ مَوْلَاهُ، فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ، اللهُمَّ وَالِ مَنْ وَالَاهُ، وَعَادِ مَنْ عَادَاهُ ” قَالَ: فَلَقِيَهُ عُمَرُ بَعْدَ ذَلِكَ، فَقَالَ: ” لَهُ هَنِيئًا يَا ابْنَ أَبِي طَالِبٍ، أَصْبَحْتَ وَأَمْسَيْتَ مَوْلَى كُلِّ مُؤْمِنٍ، وَمُؤْمِنَةٍ “
اس روایت کے سارے راویان بخاری یا مسلم کے ہیں
تاہم علی بن زید پر جرح بھی موجود ہے، اس وجہ شیخ شعیب نے اسے صحیح لیغیرہ کہا
اگرچہ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہی سند سنن ابن ماجہ میں بھی آتی ہے، مگر اس میں عمر کا مبارک دینا مذکور نہیں۔ اور اس روایت کو شیخ البانی نے اپنی صحیح سنن ابن ماجہ ؛ جلد ۱، صفحہ ۵٦ روایت ۱۱۵؛ پر درج کی، اور صحیح قرار دیا۔ سند پر توجہ دیں
Quote
حدثنا علي بن محمد حدثنا أبو الحسين أخبرني حماد بن سلمة عن علي بن زيد بن جدعان عن عدي بن ثابت عن البراء بن عازب قال أقبلنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في حجته التي حج فنزل في بعض الطريق فأمر الصلاة جامعة فأخذ بيد علي رضي الله عنه فقال ألست أولى بالمؤمنين من أنفسهم قالوا بلى قال ألست أولى بكل مؤمن من نفسه قالوا بلى قال فهذا ولي من أنا مولاه اللهم وال من والاه اللهم عاد من عاداه
خیر واپس آتے ہیں مسند احمد کے محققین کی جانب
دوسرے محقق، شیخ حمزہ احمد زین، نے اپنی تحقیق کے جلد ۱۴، صفحہ ۱۸۵؛ پر اس سند کو حسن کہا۔
اس روایت کو احمد بن حنبل نے اپنی فضائٖل الصحابہ، جلد ۲، صفحہ ۷۵۵، روایت ۱۰۴۲؛ میں درج کیا؛ اور کتاب کے محقق، وصی اللہ بن محمد عباس؛ نے اسے حسن لیغیرہ قرار دیا
سیر اعلام نبلا، جلد ۲، صفحہ ۵۰۲، طبع دار الحدیث قاہرہ؛ پر بھی یہ روایت درج ہے، اور محققین نے اسے حسن حدیث کہا ہے
گویا کسی نے اسے ضعیف نہیں کہا
اس کے علاوہ اس کی تائید میں ایک اور حدیث بھی ہمیں ملتی ہے، تاریخ بغداد، جلد ۹، صفحہ ۲۲۲؛ پر کہ
ابو ہریرہ کہتے ہیں کہ جس نے ۱۸ ذی الحجہ کا روزہ رکھا، اس کو اتنا ثواب لکھا جائے گا جیسا کہ اس نے ٦۰ ماہ کے روزے رکھے۔ اور یہ غدیر خم کا دن ہے جب نبی پاک نے علی کا ہاتھ پکڑا، اور کہا: کیا میں مومنین کا ولی نہیں؟ لوگوں نے کہا کہ جی بالکل۔ تو نبی پاک نے کہا کہ جس کا میں مولا ہوں، اس کا علی مولا ہے۔ اس پر عمر نے کہا کہ مبارک ہو، مبارک ہو اے ابو طالب کے بیٹے کہ آپ سب مسلمانوں کے مولا بنے۔ اس پر اللہ نے نازل کی یہ آیت کہ آج کے دن میں نے تمہارے دین کو کامل کیا (سورہ مائدہ)
عربی متن یوں ہے
Quote
رقم الحديث: 2775
(حديث مرفوع) أخبرنا عبد الله بن علي بن محمد بن بشران ، قال : أخبرنا علي بن عمر الحافظ ، قال : حدثنا أبو نصر حبشون بن موسى بن أيوب الخلال ، قال : حدثنا علي بن سعيد الرملي ، قال : حدثنا ضمرة بن ربيعة القرشي ، عن ابن شوذب ، عن مطر الوراق ، عن شهر بن حوشب ، عن أبي هريرة ، قال : من صام يوم ثمان عشرة من ذي الحجة كتب له صيام ستين شهرا ، وهو يوم غدير خم لما أخذ النبي صلى الله عليه وسلم بيد علي بن أبي طالب ، فقال : " ألست ولي المؤمنين ؟ " ، قالوا : بلى يا رسول الله ، قال : " من كنت مولاه فعلي مولاه " ، فقال عمر بن الخطاب : بخ بخ لك يابن أبي طالب أصبحت مولاي ومولى كل مسلم ، فأنزل الله : اليوم أكملت لكم دينكم سورة المائدة آية 3
محقق، بشار عواد معروف نے اس سند میں یہ ضعف نکالا کہ شھر ابن حوشب اور مطر الوراق ضعیف ہیں۔
اس پر ہم مشہور عالم رجال، ابن حجر عسقلانی کے طرف رجوع کرتے ہیں
وہ کہتے ہیں مطر الوراق سچے ہیں، اگرچہ خطا کافی کرتے ہیں۔ اور عطا سے ان کی روایت ضعیف ہے۔ اس بات کا بھی اشارہ کیا ہے کہ یہ مسلم اور دیگر ۴ کتب کے راوی ہیں
عربی متن یوں ہے
Quote
6699- مطر بفتحتين ابن طهمان الوراق أبو رجاء السلمي مولاهم الخراساني سكن البصرة صدوق كثير الخطأ وحديثه عن عطاء ضعيف من السادسة مات سنة خمس وعشرين ويقال سنة تسع خت م 4
اس کے علاوہ شھر ابن حوشب کے بارے میں رقمطراز ہیں کہ یہ سچے ہیں اگرچہ ان کو وہم ہوتا ہے، اور مرسل روایات بیان کرتے ہیں۔ اس بات کی بھِ وضاحت کی ہے کہ یہ بھی صحیح مسلم اور دیگر ۴ کتب، یعنی ابن ماجہ، ابی داود، ترمذی، نسائی؛ کے راوی ہیں
عربی متن یوں ہے
Quote
2830- شهر ابن حوشب الأشعري الشامي مولى أسماء بنت يزيد ابن السكن صدوق كثير الإرسال والأوهام من الثالثة مات سنة اثنتي عشرة بخ م 4
گویا یہ دونوں امام مسلم کی شرط پر ثقہ تھے
برا بن عازب کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ کے ساتھ تھے سفر میں جب ہم غدیر خم کے مقام پر پہنچے۔ اس وقت نماز کے لیے اذان دی گئی۔ اور رسول اللہ نے نماز پڑھی، اور پھر علی کا ہاتھ پکڑ کے کہا
کیا میں مومنوں پر ان کی جان سے زیادہ حق نہیں رکھتا؟
ہم نے کہا: بالکل
اس پر فرمایا: جس کا میں مولا ہوں، علی اس کے مولا ہیں۔ اے اللہ ! اس کا دوست بن جو اس کا دوست ہے، اور اس کا دشمن بن جو اس کا دشمن ہے۔
اس کے بعد عمر ان سے ملا اور کہا: مبارک ہو اے ابو طالب کے بیٹے! آج آپ تمام مومنین کے مولا بن گئے
عربی متن یوں ہے
Quote
18479 - حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَنَزَلْنَا بِغَدِيرِ خُمٍّ، فَنُودِيَ فِينَا: الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ، وَكُسِحَ لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَحْتَ شَجَرَتَيْنِ، فَصَلَّى الظُّهْرَ، وَأَخَذَ بِيَدِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، فَقَالَ: ” أَلَسْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنِّي أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ؟ ” قَالُوا: بَلَى، قَالَ: ” أَلَسْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنِّي أَوْلَى بِكُلِّ مُؤْمِنٍ مِنْ نَفْسِهِ؟ ” قَالُوا: بَلَى، قَالَ: فَأَخَذَ بِيَدِ عَلِيٍّ، فَقَالَ: ” مَنْ (1) كُنْتُ مَوْلَاهُ، فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ، اللهُمَّ وَالِ مَنْ وَالَاهُ، وَعَادِ مَنْ عَادَاهُ ” قَالَ: فَلَقِيَهُ عُمَرُ بَعْدَ ذَلِكَ، فَقَالَ: ” لَهُ هَنِيئًا يَا ابْنَ أَبِي طَالِبٍ، أَصْبَحْتَ وَأَمْسَيْتَ مَوْلَى كُلِّ مُؤْمِنٍ، وَمُؤْمِنَةٍ “
اس روایت کے سارے راویان بخاری یا مسلم کے ہیں
تاہم علی بن زید پر جرح بھی موجود ہے، اس وجہ شیخ شعیب نے اسے صحیح لیغیرہ کہا
اگرچہ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہی سند سنن ابن ماجہ میں بھی آتی ہے، مگر اس میں عمر کا مبارک دینا مذکور نہیں۔ اور اس روایت کو شیخ البانی نے اپنی صحیح سنن ابن ماجہ ؛ جلد ۱، صفحہ ۵٦ روایت ۱۱۵؛ پر درج کی، اور صحیح قرار دیا۔ سند پر توجہ دیں
Quote
حدثنا علي بن محمد حدثنا أبو الحسين أخبرني حماد بن سلمة عن علي بن زيد بن جدعان عن عدي بن ثابت عن البراء بن عازب قال أقبلنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في حجته التي حج فنزل في بعض الطريق فأمر الصلاة جامعة فأخذ بيد علي رضي الله عنه فقال ألست أولى بالمؤمنين من أنفسهم قالوا بلى قال ألست أولى بكل مؤمن من نفسه قالوا بلى قال فهذا ولي من أنا مولاه اللهم وال من والاه اللهم عاد من عاداه
خیر واپس آتے ہیں مسند احمد کے محققین کی جانب
دوسرے محقق، شیخ حمزہ احمد زین، نے اپنی تحقیق کے جلد ۱۴، صفحہ ۱۸۵؛ پر اس سند کو حسن کہا۔
اس روایت کو احمد بن حنبل نے اپنی فضائٖل الصحابہ، جلد ۲، صفحہ ۷۵۵، روایت ۱۰۴۲؛ میں درج کیا؛ اور کتاب کے محقق، وصی اللہ بن محمد عباس؛ نے اسے حسن لیغیرہ قرار دیا
سیر اعلام نبلا، جلد ۲، صفحہ ۵۰۲، طبع دار الحدیث قاہرہ؛ پر بھی یہ روایت درج ہے، اور محققین نے اسے حسن حدیث کہا ہے
گویا کسی نے اسے ضعیف نہیں کہا
اس کے علاوہ اس کی تائید میں ایک اور حدیث بھی ہمیں ملتی ہے، تاریخ بغداد، جلد ۹، صفحہ ۲۲۲؛ پر کہ
ابو ہریرہ کہتے ہیں کہ جس نے ۱۸ ذی الحجہ کا روزہ رکھا، اس کو اتنا ثواب لکھا جائے گا جیسا کہ اس نے ٦۰ ماہ کے روزے رکھے۔ اور یہ غدیر خم کا دن ہے جب نبی پاک نے علی کا ہاتھ پکڑا، اور کہا: کیا میں مومنین کا ولی نہیں؟ لوگوں نے کہا کہ جی بالکل۔ تو نبی پاک نے کہا کہ جس کا میں مولا ہوں، اس کا علی مولا ہے۔ اس پر عمر نے کہا کہ مبارک ہو، مبارک ہو اے ابو طالب کے بیٹے کہ آپ سب مسلمانوں کے مولا بنے۔ اس پر اللہ نے نازل کی یہ آیت کہ آج کے دن میں نے تمہارے دین کو کامل کیا (سورہ مائدہ)
عربی متن یوں ہے
Quote
رقم الحديث: 2775
(حديث مرفوع) أخبرنا عبد الله بن علي بن محمد بن بشران ، قال : أخبرنا علي بن عمر الحافظ ، قال : حدثنا أبو نصر حبشون بن موسى بن أيوب الخلال ، قال : حدثنا علي بن سعيد الرملي ، قال : حدثنا ضمرة بن ربيعة القرشي ، عن ابن شوذب ، عن مطر الوراق ، عن شهر بن حوشب ، عن أبي هريرة ، قال : من صام يوم ثمان عشرة من ذي الحجة كتب له صيام ستين شهرا ، وهو يوم غدير خم لما أخذ النبي صلى الله عليه وسلم بيد علي بن أبي طالب ، فقال : " ألست ولي المؤمنين ؟ " ، قالوا : بلى يا رسول الله ، قال : " من كنت مولاه فعلي مولاه " ، فقال عمر بن الخطاب : بخ بخ لك يابن أبي طالب أصبحت مولاي ومولى كل مسلم ، فأنزل الله : اليوم أكملت لكم دينكم سورة المائدة آية 3
محقق، بشار عواد معروف نے اس سند میں یہ ضعف نکالا کہ شھر ابن حوشب اور مطر الوراق ضعیف ہیں۔
اس پر ہم مشہور عالم رجال، ابن حجر عسقلانی کے طرف رجوع کرتے ہیں
وہ کہتے ہیں مطر الوراق سچے ہیں، اگرچہ خطا کافی کرتے ہیں۔ اور عطا سے ان کی روایت ضعیف ہے۔ اس بات کا بھی اشارہ کیا ہے کہ یہ مسلم اور دیگر ۴ کتب کے راوی ہیں
عربی متن یوں ہے
Quote
6699- مطر بفتحتين ابن طهمان الوراق أبو رجاء السلمي مولاهم الخراساني سكن البصرة صدوق كثير الخطأ وحديثه عن عطاء ضعيف من السادسة مات سنة خمس وعشرين ويقال سنة تسع خت م 4
اس کے علاوہ شھر ابن حوشب کے بارے میں رقمطراز ہیں کہ یہ سچے ہیں اگرچہ ان کو وہم ہوتا ہے، اور مرسل روایات بیان کرتے ہیں۔ اس بات کی بھِ وضاحت کی ہے کہ یہ بھی صحیح مسلم اور دیگر ۴ کتب، یعنی ابن ماجہ، ابی داود، ترمذی، نسائی؛ کے راوی ہیں
عربی متن یوں ہے
Quote
2830- شهر ابن حوشب الأشعري الشامي مولى أسماء بنت يزيد ابن السكن صدوق كثير الإرسال والأوهام من الثالثة مات سنة اثنتي عشرة بخ م 4
گویا یہ دونوں امام مسلم کی شرط پر ثقہ تھے
Categories:
Urdu - اردو
0 comments:
Post a Comment
براہ مہربانی شائستہ زبان کا استعمال کریں۔ تقریبا ہر موضوع پر 'گمنام' لوگوں کے بہت سے تبصرے موجود ہیں. اس لئےتاریخ 20-3-2015 سے ہم گمنام کمینٹنگ کو بند کر رہے ہیں. اس تاریخ سے درست ای میل اکاؤنٹس کے ضریعے آپ تبصرہ کر سکتے ہیں.جن تبصروں میں لنکس ہونگے انہیں فوراً ہٹا دیا جائے گا. اس لئے آپنے تبصروں میں لنکس شامل نہ کریں.
Please use Polite Language.
As there are many comments from 'anonymous' people on every subject. So from 20-3-2015 we are disabling 'Anonymous Commenting' option. From this date only users with valid E-mail accounts can comment. All the comments with LINKs will be removed. So please don't add links to your comments.