امام حمد بن حنبل نے کتاب مسند(۱) میں اس حدیث کواپنی سند کے ساتھ مکحول سے نقل کی ہے کہ رسول خدا( صلی اللہ علیہ و آلہ)نے فرما یا :
جب بھی تم میں سے کسی کو نما زکے دوران شک ہو جائے تو اگر شک پہلی رکعت یا دوسری رکعت میں ہو تو اس کوپہلی رکعت قرار دو اور اگر شک دو یا تین میں ہو تو اس کو دوسری رکعت قراردو اور اگر شک تیسری اور چوتھی رکعت میںہو تو اس کو تیسری قرار دو اس کے بعدسلام سے پہلے دو سجدہ کرو اورپھر سلام پڑھو ۔
محمد بن اسحاق کہتے ہیں: حسین بن عبد اللہ نے مجھ سے کہا : کیا تمہارے لئے اس حدیث کی سند بیان کروں؟ میں نے کہا: نہیں، توپھراس نے کہا: لیکن مجھ سے یہ حدیث ابن عباس کے آزادہ شدہ غلام کریب نے بیان کی ہے اور اس نے ابن عباس سے نقل کیاہے:
ایک روز میں عمر کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ اس نے کہا : ائے ابن عباس جب بھی نماز ی کو نماز میں شک ہوجائے کہ اس نے زیادہ پڑھی یاکم( تو اس کاکیاحکم ہے)؟ ابن عباس نے کہا: یا امیر المومنین مجھے نہیں معلوم اور اس مسئلہ کے متلعق میں نے کچھ نہیں سناہے، تو عمر نے کہا:” و اللہ ما ادری“خدا کی قسم مجھے بھی نہیں معلوم۔
اور کتاب سنن بیہقہی(۲) میں اس طرح ذکر ہوا ہے کہ عمرنے کہا :” و اللہ ماسمعت منہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) فیہ شیئاً ولا ساٴلت عنہ)خد اکی قسم میں نے اس مسئلہ کے متعلق پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ)سے کچھ نہیں سنا ہے اور نہ ہی ان سے معلوم کیاہے ، ہم اس مسئلہ کے متعلق بحث کر رہے تھے کہ عبد االر حمن بن عوف داخل ہوا اور کہا: کس مسئلہ کے بارے میں بحث کررہے ہو؟تو عمر نے کہا : ہم اس مسئلہ کے بارے میں بحث کررہے تھے کہ اگر کوئی شخص نماز میں شک کرے تو اس کو کیا کرنا چاہئے ؟ عبد الرحمن نے کہا : میں نے رسول خدا( صلی اللہ علیہ و آلہ) کو اس طرح فرماتے ہوئے سنا ہے : جب بھی تم میں سے کسی کو نماز میں شک ہو جائے تو اگر شک پہلی رکعت یا دوسری رکعت میں ہو تو اس کوپہلی رکعت قرار دو اور اگر شک دو یا تین میں ہو تو اس کو دوسری رکعت قراردو...پہلے والی پوری حدیث(۳)۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ا۔ کتاب مسند احمد جلد ۱ ص ۱۹۰۔
۲۔ کتاب سنن بیقی، جلد۲ ،ص ۳۳۲۔
۳کتاب شفیعی شاہرودی ؛ برگزیدہ ای جامع از الغدیر ص ۵۱۴۔
جب بھی تم میں سے کسی کو نما زکے دوران شک ہو جائے تو اگر شک پہلی رکعت یا دوسری رکعت میں ہو تو اس کوپہلی رکعت قرار دو اور اگر شک دو یا تین میں ہو تو اس کو دوسری رکعت قراردو اور اگر شک تیسری اور چوتھی رکعت میںہو تو اس کو تیسری قرار دو اس کے بعدسلام سے پہلے دو سجدہ کرو اورپھر سلام پڑھو ۔
محمد بن اسحاق کہتے ہیں: حسین بن عبد اللہ نے مجھ سے کہا : کیا تمہارے لئے اس حدیث کی سند بیان کروں؟ میں نے کہا: نہیں، توپھراس نے کہا: لیکن مجھ سے یہ حدیث ابن عباس کے آزادہ شدہ غلام کریب نے بیان کی ہے اور اس نے ابن عباس سے نقل کیاہے:
ایک روز میں عمر کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ اس نے کہا : ائے ابن عباس جب بھی نماز ی کو نماز میں شک ہوجائے کہ اس نے زیادہ پڑھی یاکم( تو اس کاکیاحکم ہے)؟ ابن عباس نے کہا: یا امیر المومنین مجھے نہیں معلوم اور اس مسئلہ کے متلعق میں نے کچھ نہیں سناہے، تو عمر نے کہا:” و اللہ ما ادری“خدا کی قسم مجھے بھی نہیں معلوم۔
اور کتاب سنن بیہقہی(۲) میں اس طرح ذکر ہوا ہے کہ عمرنے کہا :” و اللہ ماسمعت منہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) فیہ شیئاً ولا ساٴلت عنہ)خد اکی قسم میں نے اس مسئلہ کے متعلق پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ)سے کچھ نہیں سنا ہے اور نہ ہی ان سے معلوم کیاہے ، ہم اس مسئلہ کے متعلق بحث کر رہے تھے کہ عبد االر حمن بن عوف داخل ہوا اور کہا: کس مسئلہ کے بارے میں بحث کررہے ہو؟تو عمر نے کہا : ہم اس مسئلہ کے بارے میں بحث کررہے تھے کہ اگر کوئی شخص نماز میں شک کرے تو اس کو کیا کرنا چاہئے ؟ عبد الرحمن نے کہا : میں نے رسول خدا( صلی اللہ علیہ و آلہ) کو اس طرح فرماتے ہوئے سنا ہے : جب بھی تم میں سے کسی کو نماز میں شک ہو جائے تو اگر شک پہلی رکعت یا دوسری رکعت میں ہو تو اس کوپہلی رکعت قرار دو اور اگر شک دو یا تین میں ہو تو اس کو دوسری رکعت قراردو...پہلے والی پوری حدیث(۳)۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ا۔ کتاب مسند احمد جلد ۱ ص ۱۹۰۔
۲۔ کتاب سنن بیقی، جلد۲ ،ص ۳۳۲۔
۳کتاب شفیعی شاہرودی ؛ برگزیدہ ای جامع از الغدیر ص ۵۱۴۔
Categories:
Urdu - اردو
0 comments:
Post a Comment
براہ مہربانی شائستہ زبان کا استعمال کریں۔ تقریبا ہر موضوع پر 'گمنام' لوگوں کے بہت سے تبصرے موجود ہیں. اس لئےتاریخ 20-3-2015 سے ہم گمنام کمینٹنگ کو بند کر رہے ہیں. اس تاریخ سے درست ای میل اکاؤنٹس کے ضریعے آپ تبصرہ کر سکتے ہیں.جن تبصروں میں لنکس ہونگے انہیں فوراً ہٹا دیا جائے گا. اس لئے آپنے تبصروں میں لنکس شامل نہ کریں.
Please use Polite Language.
As there are many comments from 'anonymous' people on every subject. So from 20-3-2015 we are disabling 'Anonymous Commenting' option. From this date only users with valid E-mail accounts can comment. All the comments with LINKs will be removed. So please don't add links to your comments.