سوال : عمر بن خطاب نے متعہ حج اور عورتوں سے متعہ کے متعلق کیا حکم دیا ہے؟
جواب : عمر سے نقل ہوا ہے کہ ایک خطبہ میں عمر نے کہا: متعتان کانتا علی عھد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) و انا انھی عنھما و اعاقب علیھما: متعہ الحج ، و متعة النساء“۔پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے زمانہ میں دو متعہ حلال تھے لیکن میں ان کو حرام کرتا ہوں اورجو بھی ان کو انجام دےگا میں اسے سزا دوںگا: حج تمتع اور وقتی شادی ۔
جصاص کی عبارت میں اس طرح بیان ہوا ہے : ”لو تقدمت فیھا لرجمت“ (۱) اگر میں نے اس سے پہلے حرام کردیا ہوتا تو اس کے انجام دینے والے کو سنگسار کرتا ۔
عباسی خلیفہ مامون نے متعہ کے حلال ہونے کے متعلق اسی حدیث سے استدلال کیا اور ارادہ کیا کہ وقتی شادی کو حلال کرنے کا حکم صادر کرے(۲) ۔
متعہ حج اور وقتی شادی سے متعلق عمر نے جو الفاظ اپنے خطبہ میں استعمال کئے ہیں اس پر سب متفق ہیں ۔
اسی طرح طبری نے کتاب المستبین میں عمر سے نقل کیا ہے : ” ثلاث کن علی عھد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) انا محرمھن و معاقب علیھن : متعة الحج ، متعة النساء، و حی علی خیر العمل فی الاذان“۔ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے زمانہ میں تین چیزیں حلال تھیں اور میں ان کو حرام کرتا ہوں اور جو بھی ان کو انجام دے گا اس کو سزا دی جائے گی : متعہ حج ، وقتی شادی اذان میں حی علی خیر العمل۔
متعہ حج اور وقتی شادی سے متعلق احادیث کا ایک حصہ ہے جس کے متعلق چالیس سے زیادہ روایتیں وارد ہوئی ہیں جن میں سے بعض صحیحہ اور بعض حسن ہیں اور سب کی سب اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ دو نوں متعہ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے زمانہ میں قرآن کریم کی آیات اور سنت پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے مطابق حلال تھے اور عمر پہلا شخص ہے جس نے ان کو حرام کئے ہیں ۔
شایان ذکر ہے کہ حج تمتع سے منع کرنے کے لئے عمر کے پاس صرف ایک دلیل یہ ہے کہ وہ لوگوں کی حالت سے خوش نہیں تھے (کہ لوگ عمرہ کے بعد جس وقت ان کے سر و صورت سے غسل کا پانی جاری ہو اعمال حج کے لئے روانہ ہوں)وہ اس بات سے غافل تھے کہ خدا وند عالم لوگوں کے احوال سے زیادہ آگاہ ہے اور پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) بھی احادیث کی نص کی بنیاد پر جس وقت یہ قانون وضع کیا گیا تھا ، قیامت تک لوگوں کی حالت سے آگاہ تھے ۔
لیکن وقتی شادی سے متعلق خلیفہ کے منع کرنے کی وجہ جو عمر کی باتوں سے معلوم ہوتی ہے یہ ہے کہ وہ وقتی شادی کو زنا شمار کرتے تھے ، اس بناء پر ایک حدیث میں کہا ہے : ” بینوا حتی یعرف النکاح من السفاح“ (۳) حکم کو بیان کو تاکہ حلال شادی کو زناسے پہچانا جائے(۴) ۔
___________________
1 ـ البیان والتبیین ، جاحظ 2 : 223 ]2/193[ ; أحکام القرآن ، جصّاص 1 : 342 و 345 ; و 2 : 184 ]1/290 و 293 ; و 2/152[ ; التفسیر الکبیر2 : 167 ; و 3 : 201 و 202 ]5/153 ; و 10/52 ـ 53[ ; کنز العمّال 8 : 293 ]16/519 ، ح 45715 ; وص 521 ، ح 45722[ .
2 ـ وفیات الأعیان 2 : 359 ]6/150، شماره 793[ .
3 ـ کنز العمّال 8 : 294 ]16/522 ، ح 45726[ به نقل از طبرى .
4 ـ شفیعى شاهرودى، گزیده اى جامع از الغدیر، ص 548
جواب : عمر سے نقل ہوا ہے کہ ایک خطبہ میں عمر نے کہا: متعتان کانتا علی عھد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) و انا انھی عنھما و اعاقب علیھما: متعہ الحج ، و متعة النساء“۔پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے زمانہ میں دو متعہ حلال تھے لیکن میں ان کو حرام کرتا ہوں اورجو بھی ان کو انجام دےگا میں اسے سزا دوںگا: حج تمتع اور وقتی شادی ۔
جصاص کی عبارت میں اس طرح بیان ہوا ہے : ”لو تقدمت فیھا لرجمت“ (۱) اگر میں نے اس سے پہلے حرام کردیا ہوتا تو اس کے انجام دینے والے کو سنگسار کرتا ۔
عباسی خلیفہ مامون نے متعہ کے حلال ہونے کے متعلق اسی حدیث سے استدلال کیا اور ارادہ کیا کہ وقتی شادی کو حلال کرنے کا حکم صادر کرے(۲) ۔
متعہ حج اور وقتی شادی سے متعلق عمر نے جو الفاظ اپنے خطبہ میں استعمال کئے ہیں اس پر سب متفق ہیں ۔
اسی طرح طبری نے کتاب المستبین میں عمر سے نقل کیا ہے : ” ثلاث کن علی عھد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) انا محرمھن و معاقب علیھن : متعة الحج ، متعة النساء، و حی علی خیر العمل فی الاذان“۔ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے زمانہ میں تین چیزیں حلال تھیں اور میں ان کو حرام کرتا ہوں اور جو بھی ان کو انجام دے گا اس کو سزا دی جائے گی : متعہ حج ، وقتی شادی اذان میں حی علی خیر العمل۔
متعہ حج اور وقتی شادی سے متعلق احادیث کا ایک حصہ ہے جس کے متعلق چالیس سے زیادہ روایتیں وارد ہوئی ہیں جن میں سے بعض صحیحہ اور بعض حسن ہیں اور سب کی سب اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ دو نوں متعہ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے زمانہ میں قرآن کریم کی آیات اور سنت پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے مطابق حلال تھے اور عمر پہلا شخص ہے جس نے ان کو حرام کئے ہیں ۔
شایان ذکر ہے کہ حج تمتع سے منع کرنے کے لئے عمر کے پاس صرف ایک دلیل یہ ہے کہ وہ لوگوں کی حالت سے خوش نہیں تھے (کہ لوگ عمرہ کے بعد جس وقت ان کے سر و صورت سے غسل کا پانی جاری ہو اعمال حج کے لئے روانہ ہوں)وہ اس بات سے غافل تھے کہ خدا وند عالم لوگوں کے احوال سے زیادہ آگاہ ہے اور پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) بھی احادیث کی نص کی بنیاد پر جس وقت یہ قانون وضع کیا گیا تھا ، قیامت تک لوگوں کی حالت سے آگاہ تھے ۔
لیکن وقتی شادی سے متعلق خلیفہ کے منع کرنے کی وجہ جو عمر کی باتوں سے معلوم ہوتی ہے یہ ہے کہ وہ وقتی شادی کو زنا شمار کرتے تھے ، اس بناء پر ایک حدیث میں کہا ہے : ” بینوا حتی یعرف النکاح من السفاح“ (۳) حکم کو بیان کو تاکہ حلال شادی کو زناسے پہچانا جائے(۴) ۔
___________________
1 ـ البیان والتبیین ، جاحظ 2 : 223 ]2/193[ ; أحکام القرآن ، جصّاص 1 : 342 و 345 ; و 2 : 184 ]1/290 و 293 ; و 2/152[ ; التفسیر الکبیر2 : 167 ; و 3 : 201 و 202 ]5/153 ; و 10/52 ـ 53[ ; کنز العمّال 8 : 293 ]16/519 ، ح 45715 ; وص 521 ، ح 45722[ .
2 ـ وفیات الأعیان 2 : 359 ]6/150، شماره 793[ .
3 ـ کنز العمّال 8 : 294 ]16/522 ، ح 45726[ به نقل از طبرى .
4 ـ شفیعى شاهرودى، گزیده اى جامع از الغدیر، ص 548
Categories:
Urdu - اردو
0 comments:
Post a Comment
براہ مہربانی شائستہ زبان کا استعمال کریں۔ تقریبا ہر موضوع پر 'گمنام' لوگوں کے بہت سے تبصرے موجود ہیں. اس لئےتاریخ 20-3-2015 سے ہم گمنام کمینٹنگ کو بند کر رہے ہیں. اس تاریخ سے درست ای میل اکاؤنٹس کے ضریعے آپ تبصرہ کر سکتے ہیں.جن تبصروں میں لنکس ہونگے انہیں فوراً ہٹا دیا جائے گا. اس لئے آپنے تبصروں میں لنکس شامل نہ کریں.
Please use Polite Language.
As there are many comments from 'anonymous' people on every subject. So from 20-3-2015 we are disabling 'Anonymous Commenting' option. From this date only users with valid E-mail accounts can comment. All the comments with LINKs will be removed. So please don't add links to your comments.